مکدر ہی تھا کچھ ایسا ہمارا
مکدر ہی تھا کچھ ایسا ہمارا
سفر کٹتا رہا تنہا ہمارا
کئی چہروں کا غم ہے اس میں شامل
ہمارا ہے کہاں چہرہ ہمارا
وہ بھولے اور ہم بھولے نہ ان کو
تعلق ہے یہی ان کا ہمارا
ہمیں منزل پے آ کر یہ خلش ہے
پلٹ جاتے تو کیا جاتا ہمارا
نبھانے کی مسلسل کوششوں میں
بگڑتا ہی گیا رشتہ ہمارا
چڑھاتا ہے کوئی لہروں کو اکثر
بنا کر ریت پر نقشہ ہمارا
ہے اپنی چاندنیؔ ہی چار دن کی
بگاڑے گی ہی کیا دنیا ہمارا