Chander Wahid

چندر واحد

چندر واحد کی غزل

    احساس پہ بوجھل کچھ صدمات کا قصہ ہے

    احساس پہ بوجھل کچھ صدمات کا قصہ ہے غم صرف تخیل کے لمحات کا قصہ ہے شاید میں نہیں کچھ بھی شاید میں بہت کچھ ہوں کیا جانے مرا جیون کس بات کا قصہ ہے آیا ہوں کہاں سے میں جانا ہے کہاں آخر ہر شعر مرا ان ہی فکرات کا قصہ ہے کھوئی ہوئی منزل کے ہم بھٹکے مسافر ہیں کچھ اور نہیں دنیا بے بات کا ...

    مزید پڑھیے

    میری راہوں میں ترے نقش قدم رہنے دے

    میری راہوں میں ترے نقش قدم رہنے دے مجھ پہ للہ محض اتنا کرم رہنے دے ٹوٹے دیپک کو ہٹا مت تو مرے آگے سے میری نظروں کو اجالے کا بھرم رہنے دے عکس اپنا کوئی دیکھے ہے مرے اشکوں میں اور کچھ دیر مری آنکھوں کو نم رہنے دے شاعر وقت حقیقت میں وہی ہوتا ہے اپنے شعروں میں جو دشواریاں کم رہنے ...

    مزید پڑھیے

    وہ دیکھنے میں فقط راستے کا پتھر ہے

    وہ دیکھنے میں فقط راستے کا پتھر ہے ہزار راہبروں سے مگر وہ بہتر ہے سمے کمہار ہے جو چاک پر نچاتا ہے یہ زندگی تو صراحی کا ناچنا بھر ہے جو خالی ہاتھ ہے آیا وہ کیا خریدے گا اسے تو دنیا کے میلے کو دیکھنا بھر ہے یہ دیکھنا ہے کہ جیتے گا کون بازی کو مقابلے میں مرا گھر ہے اور محشر ہے غموں ...

    مزید پڑھیے

    اب تو خوابوں کے ہی سہارے ہیں

    اب تو خوابوں کے ہی سہارے ہیں یہ ہی لے دے کے اب ہمارے ہیں اپنا سایہ تلک نہ تھا اپنا ہم نے ایسے بھی دن گزارے ہیں خود کو خوابوں کے مول بیچا ہے قرض یادوں کے تب اتارے ہیں اپنا کہنے کو یوں تو دنیا ہے ہم ازل سے ہی بے سہارے ہیں درد کی چھاؤں میں چلو واحدؔ تپتے موسم کے یہ اشارے ہیں

    مزید پڑھیے

    صورت اتر نہ جائے کہیں ماہتاب کی

    صورت اتر نہ جائے کہیں ماہتاب کی کہہ دو کہ بات جھوٹ ہے ان کے شباب کی شام وصال سیج پہ شرمائے جوں دلہن شرمائی یوں ہیں شاخ پہ کلیاں گلاب کی پتھر اچھال دیجئے یوں دل کی جھیل میں ورنہ امید رکھیے نہ مجھ سے جواب کی منزل قریب آئی تو بھٹکا دیا گیا ان رہبروں نے زندگی میری خراب کی حالات نے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پہ مضراب تو ہے ساز کہاں سے لاؤں

    مجھ پہ مضراب تو ہے ساز کہاں سے لاؤں دل میں گھر کرنے کے انداز کہاں سے لاؤں میرے گیتوں میں بھی پر کیف کشش ہے لیکن ہو اثر جس میں وہ آواز کہاں سے لاؤں میری ہر بات بتا دیتی ہیں میری آنکھیں جو رہے دل میں ہی وہ راز کہاں سے لاؤں انتہا ہے تو کوئی ابتدا لازم ہوگی اپنے انجام کا آغاز کہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کا درد دل میں ہے کچھ یوں ابھار پر

    یادوں کا درد دل میں ہے کچھ یوں ابھار پر جیسے اگا ہوں ننھا سا پودا مزار پر پلکوں پہ ان کی ٹھہرے ہیں آنسو کچھ اس طرح آ بیٹھیں جیسے زخمی پرندے دوار پر دکھ درد نئیں آہ مجھے پھر سے تھام لو کہتے ہیں مجھ سے لوگ کہ میں ہوں اتار پر اب چاہے جیسے کھیلے ہمارے نصیب سے ہم نے تو چھوڑا فیصلہ ...

    مزید پڑھیے

    دن ڈھلا بڑھنے لگیں پرچھائیاں

    دن ڈھلا بڑھنے لگیں پرچھائیاں پھر وہی غم پھر وہی تنہائیاں جھلملائے جیسے لہروں پر کرن آس لیتی دل میں یوں انگڑائیاں پاؤں کی پازیب کے گھنگھرو تھے اشک ٹوٹنے پر بج اٹھیں شہنائیاں جب نگر کی دھوپ میں جلنا پڑا یاد آئیں گاؤں کی امرائیاں اب بھلا تنہا کہاں میں رہ گیا ساتھ ہیں میرے مری ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ وہ تیری یاد کا ایسے گزر گیا

    لمحہ وہ تیری یاد کا ایسے گزر گیا جیسے کہ پھول شاخ سے ٹوٹا بکھر گیا کل چھانو مل سکے گی سبھی کو یہ سوچ کر جس نے لگائے پیڑ وہ بوڑھا کدھر گیا جو پتھروں کے بدلے میں دیتا تھا پھل مجھے دور خزاں بتا تو کہاں وہ شجر گیا قائم ہے دل میں آج بھی اڑنے کا حوصلہ صیاد وقت لاکھ مرے پر کتر ...

    مزید پڑھیے

    بازار جہالت میں سخن بیچ رہا ہوں

    بازار جہالت میں سخن بیچ رہا ہوں یہ گیت یہ نغمات یہ فن بیچ رہا ہوں ہے کوئی خریدار تو آواز لگائے روٹی کے عوض شعر و سخن بیچ رہا ہوں کیا دام لگاتے ہو چلو تم ہی بتاؤ سچائی کا انمول رتن بیچ رہا ہوں پرکھوں نے بنایا تھا جسے لاکھ جتن سے تہذیب و ادب کا وہ بھون بیچ رہا ہوں تم ٹھیک ہی کہتے ...

    مزید پڑھیے