وہ گری ہے برق کہ الامان مرے آشیان قرار پر
وہ گری ہے برق کہ الامان مرے آشیان قرار پر مگر اعتماد ہے آج بھی تری بات پر ترے پیار پر مری سب دعائیں قبول ہیں مجھے اور کچھ نہیں چاہئے مرے پاس ہے مئے غم ربا مرا سر ہے زانوئے یار پر مری کامیابیٔ عشق پر یہ فضائیں کیوں نہیں جھومتیں ابھی روشنی سی ہوئی تھی کچھ ابھی آئے تھے وہ مزار ...