Bismil Dehlavi

بسمل دہلوی

دلی کے معروف شاعر، متعدد اصناف میں طبع آزمائی کی، سماجی مسائل پر قطعات کہے

Well-known poet from Delhi, wrote in various genres and penned Qitaat on social issues

بسمل دہلوی کی غزل

    وہ گری ہے برق کہ الامان مرے آشیان قرار پر

    وہ گری ہے برق کہ الامان مرے آشیان قرار پر مگر اعتماد ہے آج بھی تری بات پر ترے پیار پر مری سب دعائیں قبول ہیں مجھے اور کچھ نہیں چاہئے مرے پاس ہے مئے غم ربا مرا سر ہے زانوئے یار پر مری کامیابیٔ عشق پر یہ فضائیں کیوں نہیں جھومتیں ابھی روشنی سی ہوئی تھی کچھ ابھی آئے تھے وہ مزار ...

    مزید پڑھیے

    جو خوش نصیب تیرے عشق میں خراب ہوئے

    جو خوش نصیب تیرے عشق میں خراب ہوئے بہ اعتبار حقیقت وہ کامیاب ہوئے غم دوام کے اسرار بے نقاب ہوئے یہ چند جرعے کہاں تک اثر مآب ہوئے مری نگاہ میں وہ جلوے سحر کار نہیں جو جلوے عام نگاہوں میں بے نقاب ہوئے چلا میں ان کا تصور کئے ہوئے جس وقت جو ذرے راہ میں آئے وہ آفتاب ہوئے تری قرابت ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے کہ یہ شوخیٔ بیداد نہیں

    کون کہتا ہے کہ یہ شوخیٔ بیداد نہیں تم نے ملنے کو کہا بھی تھا کہیں یاد نہیں ہائے اس روز کا ہر واقعہ تم بھول گئے ہائے کیا میرا تڑپنا بھی تمہیں یاد نہیں میں خطا‌ وار اگر عہد شکن پھر سے کہوں تم اسی ناز سے کہہ دو کہ ہمیں یاد نہیں اف یہ اظہار تغافل کی ادائے دلکش پھر ذرا کہئے کہ ہاں ...

    مزید پڑھیے

    فطرت احباب سے محرم رہے

    فطرت احباب سے محرم رہے خوش رہے حالانکہ صرف غم رہے جب تک اس دار فنا میں ہم رہے مبتلائے گردش پیہم رہے ہم بنے ہیں تختۂ مشق ستم امتحاں گاہ وفا میں ہم رہے فصل گل میں بھی رہا خوف خزاں ہم بہ ہر حالت اسیر غم رہے گل میں بھی آتی رہی بوئے تراب حاصل دوراں سے ہم محرم رہے گردشوں نے تلخ کر دی ...

    مزید پڑھیے

    کسی صورت جنوں کی فتنہ سامانی نہیں جاتی

    کسی صورت جنوں کی فتنہ سامانی نہیں جاتی بہار آتی ہے لیکن خانہ ویرانی نہیں جاتی وہ یوں الطاف کرتے ہیں کہ جیسے باغ سے اکثر خزاں معدوم ہو جاتی ہے ویرانی نہیں جاتی وہ آتے ہیں مگر میرا تڑپنا کم نہیں ہوتا وہ ملتے ہیں مگر میری پریشانی نہیں جاتی وہ یوں آتے ہیں جیسے گھر کی صورت تک نہیں ...

    مزید پڑھیے

    محبت مسکراتی جا رہی ہے

    محبت مسکراتی جا رہی ہے تمہاری یاد آتی جا رہی ہے تمہاری مسکراہٹ یوں ہے جیسے صبا غنچے کھلاتی جا رہی ہے تمہاری دلبرانہ بے وفائی مری ہستی بناتی جا رہی ہے وہ جیسے جیسے کھلتے جا رہے ہیں بہار آنچل اٹھاتی جا رہی ہے یہ کون آیا ہے دریا کے کنارے فضا میں لہر آتی جا رہی ہے نسیم صبح سے ...

    مزید پڑھیے

    درد فرقت سے قرابت سی ہوئی جاتی ہے

    درد فرقت سے قرابت سی ہوئی جاتی ہے ہائے یہ بھی مری عادت سی ہوئی جاتی ہے اف دم نزع بھر آئی ہیں یہ کس کی آنکھیں مجھ کو جینے کی ضرورت سی ہوئی جاتی ہے رشک کی یہ خرد آشوبیاں اللہ اللہ اپنے سایہ سے بھی وحشت سی ہوئی جاتی ہے حسن آمادۂ تکمیل جفا ہے اے دوست پھر مجھے اپنی ضرورت سی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی نہیں امید کہ بیداد کرو گے

    یہ بھی نہیں امید کہ بیداد کرو گے تم ایسے کہاں ہو کہ مجھے یاد کرو گے کیا میرے لئے غیر کو ناشاد کرو گے تم یوں بھی ستم ڈھاؤ گے بیداد کرو گے دو چار گھڑی اور ہے دنیا میں بسیرا اب ظلم کرو گے اگر آزاد کرو گے یہ ہجر نہ جانے مجھے کیا وقت دکھائے اور تم کسی بد بخت کو کیوں یاد کرو گے تقدیر ...

    مزید پڑھیے

    ہر صبح درخشاں میرے لیے پیغام مسرت ہوتی ہے

    ہر صبح درخشاں میرے لیے پیغام مسرت ہوتی ہے یعنی اک دن کم اور ہوا اب موت سے قربت ہوتی ہے دنیا کے منہ سے سنتا ہوں اور سن کر سوچتا رہتا ہوں جو نیند سے اک دم جاگ اٹھے ایسی بھی قسمت ہوتی ہے ہستی کی کروٹ پیک اجل اور پیک اجل پیغام سکوں ہستی جب کروٹ لیتی ہے آلام سے فرصت ہوتی ہے منجدھار سے ...

    مزید پڑھیے

    جانتا ہوں کہ سکوں قسمت انساں میں نہیں

    جانتا ہوں کہ سکوں قسمت انساں میں نہیں میں تمہیں اپنا بنا لوں مرے امکاں میں نہیں فکر گلچیں غم صیاد اور اندیشۂ برق جو سکوں مجھ کو قفس میں ہے گلستاں میں نہیں میں وہ برباد ازل ہوں کہ نشیمن تو کیا میری تقدیر کے تنکے بھی گلستاں میں نہیں کیوں کھٹکتی ہے زمانہ کو کسی کی لغزش داغ لالے ...

    مزید پڑھیے