Bismil Dehlavi

بسمل دہلوی

دلی کے معروف شاعر، متعدد اصناف میں طبع آزمائی کی، سماجی مسائل پر قطعات کہے

Well-known poet from Delhi, wrote in various genres and penned Qitaat on social issues

بسمل دہلوی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    وہ گری ہے برق کہ الامان مرے آشیان قرار پر

    وہ گری ہے برق کہ الامان مرے آشیان قرار پر مگر اعتماد ہے آج بھی تری بات پر ترے پیار پر مری سب دعائیں قبول ہیں مجھے اور کچھ نہیں چاہئے مرے پاس ہے مئے غم ربا مرا سر ہے زانوئے یار پر مری کامیابیٔ عشق پر یہ فضائیں کیوں نہیں جھومتیں ابھی روشنی سی ہوئی تھی کچھ ابھی آئے تھے وہ مزار ...

    مزید پڑھیے

    جو خوش نصیب تیرے عشق میں خراب ہوئے

    جو خوش نصیب تیرے عشق میں خراب ہوئے بہ اعتبار حقیقت وہ کامیاب ہوئے غم دوام کے اسرار بے نقاب ہوئے یہ چند جرعے کہاں تک اثر مآب ہوئے مری نگاہ میں وہ جلوے سحر کار نہیں جو جلوے عام نگاہوں میں بے نقاب ہوئے چلا میں ان کا تصور کئے ہوئے جس وقت جو ذرے راہ میں آئے وہ آفتاب ہوئے تری قرابت ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے کہ یہ شوخیٔ بیداد نہیں

    کون کہتا ہے کہ یہ شوخیٔ بیداد نہیں تم نے ملنے کو کہا بھی تھا کہیں یاد نہیں ہائے اس روز کا ہر واقعہ تم بھول گئے ہائے کیا میرا تڑپنا بھی تمہیں یاد نہیں میں خطا‌ وار اگر عہد شکن پھر سے کہوں تم اسی ناز سے کہہ دو کہ ہمیں یاد نہیں اف یہ اظہار تغافل کی ادائے دلکش پھر ذرا کہئے کہ ہاں ...

    مزید پڑھیے

    فطرت احباب سے محرم رہے

    فطرت احباب سے محرم رہے خوش رہے حالانکہ صرف غم رہے جب تک اس دار فنا میں ہم رہے مبتلائے گردش پیہم رہے ہم بنے ہیں تختۂ مشق ستم امتحاں گاہ وفا میں ہم رہے فصل گل میں بھی رہا خوف خزاں ہم بہ ہر حالت اسیر غم رہے گل میں بھی آتی رہی بوئے تراب حاصل دوراں سے ہم محرم رہے گردشوں نے تلخ کر دی ...

    مزید پڑھیے

    کسی صورت جنوں کی فتنہ سامانی نہیں جاتی

    کسی صورت جنوں کی فتنہ سامانی نہیں جاتی بہار آتی ہے لیکن خانہ ویرانی نہیں جاتی وہ یوں الطاف کرتے ہیں کہ جیسے باغ سے اکثر خزاں معدوم ہو جاتی ہے ویرانی نہیں جاتی وہ آتے ہیں مگر میرا تڑپنا کم نہیں ہوتا وہ ملتے ہیں مگر میری پریشانی نہیں جاتی وہ یوں آتے ہیں جیسے گھر کی صورت تک نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام