محبت مسکراتی جا رہی ہے
محبت مسکراتی جا رہی ہے
تمہاری یاد آتی جا رہی ہے
تمہاری مسکراہٹ یوں ہے جیسے
صبا غنچے کھلاتی جا رہی ہے
تمہاری دلبرانہ بے وفائی
مری ہستی بناتی جا رہی ہے
وہ جیسے جیسے کھلتے جا رہے ہیں
بہار آنچل اٹھاتی جا رہی ہے
یہ کون آیا ہے دریا کے کنارے
فضا میں لہر آتی جا رہی ہے
نسیم صبح سے کوئی یہ کہہ دے
گلوں کو کیوں ہنساتی جا رہی ہے
زمانہ کو سمجھتا جا رہا ہوں
صعوبت راس آتی جا رہی ہے
کوئی ہے نوش تشنہ لب ہے شاید
گھٹا آنسو بہاتی جا رہی ہے
اٹھی ہے گردش دوراں کی میت
گھٹا کاندھا لگاتی جا رہی ہے
بہت کم ظرف ہے بسملؔ یہ دنیا
یہی آواز آتی رہی ہے