وقت کا پہیہ چلا اور رات گہری ہو گئی
وقت کا پہیہ چلا اور رات گہری ہو گئی شام آئی دن ٹلا اور رات گہری ہو گئی اتنا روشن تھا بدن میں دن ہی رہتا تھا مدام بے سبب ہی دل جلا اور رات گہری ہو گئی آخری دیدار تھا تیار تھا جس کے لیے ایسا مشکل مرحلہ اور رات گہری ہو گئی جاگنے والے نہ تھے جو دیکھتے اس کی چمک نیند سب کا مشغلہ اور ...