بلال اسود کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    وقت کا پہیہ چلا اور رات گہری ہو گئی

    وقت کا پہیہ چلا اور رات گہری ہو گئی شام آئی دن ٹلا اور رات گہری ہو گئی اتنا روشن تھا بدن میں دن ہی رہتا تھا مدام بے سبب ہی دل جلا اور رات گہری ہو گئی آخری دیدار تھا تیار تھا جس کے لیے ایسا مشکل مرحلہ اور رات گہری ہو گئی جاگنے والے نہ تھے جو دیکھتے اس کی چمک نیند سب کا مشغلہ اور ...

    مزید پڑھیے

    بدن پر زخم تھے اور استخواں میں دن نہیں تھا

    بدن پر زخم تھے اور استخواں میں دن نہیں تھا بہت تارے تھے اپنے آسماں میں دن نہیں تھا مری خواہش کے جتنا کب ہوا مجھ میں سراباں کہ بحر دشت کے کون و مکاں میں دن نہیں تھا اندھیرے میں تھے اپنے قہقہے بھی سسکیاں بھی ہمارے وصل کے سود و زیاں میں دن نہیں تھا بسنتی دھوپ تھی درکار ہریالی کی ...

    مزید پڑھیے

    شب کا پہرہ نہیں آخری پہر تک

    شب کا پہرہ نہیں آخری پہر تک صبح ہونے کو ہے موت کے شہر تک ڈبکیاں مارتا ہوں سرابوں میں میں ریت کے حوض پر دھوپ کی مہر تک شکر کرتے نہیں عارضی رنج کا صبر کرتے ہیں ہم دائمی قہر تک ہم ہی دوزخ روانہ ہوئے وقت سے ہم جو نا وقت سے آ گئے دہر تک حسن سے ماورا جسم سے ماسوا تک رہا ہوں اسے روح کے ...

    مزید پڑھیے

    بس خلا سے ہی صدائیں ہوئیں رد

    بس خلا سے ہی صدائیں ہوئیں رد اس لیے ساری دعائیں ہوئیں رد ہو گئیں ساری کتابیں ردی علم و دانش کی کتھائیں ہوئیں رد وہ جو پھوکٹ میں جئے اور مرے ان کے جسم اور چتائیں ہوئیں رد میز پر پیش ہوئی جب درخواست حبس دفتر میں ہوائیں ہوئیں رد شام پر شام ابد تھی بھائی کتنی بہنوں کی ردائیں ...

    مزید پڑھیے

    جبراً پیاس پہ پہرا ہوتے دیکھا ہے

    جبراً پیاس پہ پہرا ہوتے دیکھا ہے میں نے دریا صحرا ہوتے دیکھا ہے آنکھ میں موت کے کالے کالے آنسو ہیں خواب میں نیند کو گہرا ہوتے دیکھا ہے آنکھیں مونالیزا جیسی ہیں اس کی خاموشی کو چہرہ ہوتے دیکھا ہے دوڑا آتا ہے اب ہر آوازے پر آفیسر کو بہرا ہوتے دیکھا ہے جھیل کنارے بیٹھے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    اور جو دسترس میں نہیں

    جب وہ غصے میں ہوتی ہے تو کچھ بھی کہہ جاتی ہے دکھ تو ہوتا ہے پر اصل میں مجھ کو تشویش رہتی ہے اس بارے جو اس کے ہونٹوں پہ آتا نہیں دل میں رہ جاتا ہے دوست کتنے ہیں جو دل میں آنے سے پہلے ہی بک دیتے ہیں کہتے رہتے ہیں اچھی بری اور وہ دوست جو ہر جگہ بیٹھا رہتا ہے خاموش بس سر ہلاتا ہے ہاں ...

    مزید پڑھیے

    مری آنکھیں

    تمہاری دید کی خواہش لیے جب بھی تمہاری جھیل آنکھوں تک پہنچتی ہیں وہاں پہلے سے ہی اک آنکھ یعنی تیسری موجود ہوتی ہے یہ سن رکھا تھا میں نے روزمرہ کی مثالوں میں کہ اندھوں میں جو کانا ہو اسی کا راج چلتا ہے مگر اندر ہی اندر ہر کوئی واقف ہے بھیتر جو کہانی ہے یہاں کانا تو بینا شخص پر بھی ...

    مزید پڑھیے

    ٹچ اسکرین

    میں اپنی شاعری اک ڈایری میں نوٹ کرتا تھا کوئی احساس مجھ میں نظم بھرتا یا کوئی مصرعہ اترتا تھا تو سب سے پہلے مجھ کو نوٹ بک درکار ہوتی تھی جہاں کاغذ کی حدت سے قلم کی روشنائی کی حرارت سے غزل تیار ہوتی تھی بنا اس دھیمی دھیمی آنچ کے میرے لیے ہر نظم ہی دشوار ہوتی تھی پھر اک دن مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    نظم کو نظم کے حال پر چھوڑ دو

    ابتدا سے کبھی نظم ہوتی نہیں اور کبھی ابتدا سے بھی پہلے کہیں نظم ہونے کے آثار ملتے ہیں جیسے کہیں قبل از زندگی زندگی کے تصور سے پہلے مگر زندگی سے بھی بہتر بر آمد ہوئی کوئی تہذیب تہذیب ملتی تو ہے پر کبھی ابتدا اس کی ملتی نہیں ابتدا سے بھی پہلے تلک ذہن جاتا نہیں اور تہذیب سے لینا دینا ...

    مزید پڑھیے

    سات پہیلیاں

    بلال اسودؔ کون سا ساز ہے جو کانوں میں ساتوں سر دہکا سکتا ہے کون سا منظر آنکھوں اندر ست رنگی سلگا سکتا ہے کیا کوئی دریا ایسا بھی ہے جس کے ساتھ میں بہہ کر سات کے سات سمندر پار ہو جائیں کیا کوئی لمحہ ایسا بھی ہے جس کا پورا دکھ جی لو تو سات جنم سویکار ہو جائیں کس حیرت کو اوڑھے ایک عجوبہ ...

    مزید پڑھیے

تمام