Basheer Ahmad Shad

بشیر احمد شاد

بشیر احمد شاد کی غزل

    ہم جان کے ان کی محفل میں اغیار کی باتیں کرتے ہیں

    ہم جان کے ان کی محفل میں اغیار کی باتیں کرتے ہیں پھولوں کو ستانے کی خاطر ہم خار کی باتیں کرتے ہیں کچھ لوگ گلابوں کی صورت کانٹوں سے گزارہ کرتے ہیں محروم محبت ہو کر بھی وہ پیار کی باتیں کرتے ہیں کلیوں کو چٹکتا دیکھ کے جو بجلی کو پکارا کرتے تھے اب راکھ اڑا کر لوگ وہی گلزار کی باتیں ...

    مزید پڑھیے

    زخم تو زخم ہے کچھ دیر میں بھر جائے گا

    زخم تو زخم ہے کچھ دیر میں بھر جائے گا لفظ نشتر ہے رگ جاں میں اتر جائے گا تیری رحمت کا یہ دریا وہ مسافر ہے کہ جو میری بستی سے دبے پاؤں گزر جائے گا رنگ کچا ہے ترے شہر وفا کا جاناں غم کی اک لہر چلے گی تو اتر جائے گا آ تیری مانگ میں اس شام کی سرخی بھر دوں اس کی تزئین سے یہ حسن نکھر جائے ...

    مزید پڑھیے

    فروغ شام کا منظر اس آفتاب میں تھا

    فروغ شام کا منظر اس آفتاب میں تھا کرن کرن وہ اجالا تھا پر حجاب میں تھا ترے بدن کی تمازت تھی جس سے آگ لگی چمن میں برق نہ شعلہ کوئی گلاب میں تھا مرے قریب رہا پھر بھی مجھ کو پڑھ نہ سکا مرا وجود تو محفوظ اک کتاب میں تھا زمانے بھر کی نظر سے جو بچ گیا یارو وہ شخص میری نگاہوں کے انتخاب ...

    مزید پڑھیے

    ان علم و آگہی کی کتابوں میں کچھ نہیں

    ان علم و آگہی کی کتابوں میں کچھ نہیں کیا ڈھونڈھتا ہے یار نصابوں میں کچھ نہیں خوشبو کو ڈھونڈنے کی تمنا ہے کس لیے کچھ اور دیکھ سوکھے گلابوں میں کچھ نہیں جب اپنے پاس پیار کی صورت نہیں رہی چھوڑو خیال دوست کہ خوابوں میں کچھ نہیں وہ شہر مٹ چکا جو بسایا تھا پیار کا کیا ڈھونڈتے ہو یار ...

    مزید پڑھیے

    کل زندگی کے خواب کی تعبیر مل گئی

    کل زندگی کے خواب کی تعبیر مل گئی تھی جس کی مجھ کو جستجو وہ ہیر مل گئی اپنی دعا پہ تھا مجھے کچھ اس قدر یقین مانگی خدا سے جو وہی جاگیر مل گئی جو لوگ بے وقار سے پھرتے تھے شہر میں میرے سبب سے ان کو بھی توقیر مل گئی برسیں وفا کے چاند کی کرنیں کچھ اس طرح بے نور آنگنوں کو بھی تنویر مل ...

    مزید پڑھیے

    میں چلا جاؤں گا مری دل لگی رہ جائے گی

    میں چلا جاؤں گا مری دل لگی رہ جائے گی پیار سے خالی تمہاری زندگی رہ جائے گی چاند گہنا جائیں گے جب وقت کے آکاش پر آنگنوں میں بین کرتی چاندنی رہ جائے گی تیرگی میں چھوڑ جائیں گے سبھی تجھ کو مگر میری یادوں کی فقط اک روشنی رہ جائے گی لوٹنے والو وفا کے نام پر اے دوستو اس جہاں میں ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    راتوں کی گود میں تھے عذابوں کے سلسلے

    راتوں کی گود میں تھے عذابوں کے سلسلے آنکھوں میں پھیلتے گئے خوابوں کے سلسلے پیکار تھم گئی تو کھلا راز دوستو میلوں تلک تھے شہر خرابوں کے سلسلے اب دل کی وسعتوں میں ذرا آ کے دیکھیے یادوں کی سر زمیں پہ گلابوں کے سلسلے صحرا ہو ریگ زار ہو یا شہر آرزو ملتے ہیں دور دور سرابوں کے ...

    مزید پڑھیے

    گھبرا گئے تھے راہ کو پر خار دیکھ کر

    گھبرا گئے تھے راہ کو پر خار دیکھ کر ہمت بندھی ہے قافلۂ سالار دیکھ کر لوگوں کو ان پہ آج بھی ہے رشک آ رہا بے دام بک گئے جو خریدار دیکھ کر آقا تمہارے دم سے ہے رنگینئ حیات ہم جی رہے ہیں بارش انوار دیکھ کر چھاؤں میں کوئی جل رہا ہے یہ خبر نہ تھی آئے تھے ہم تو سایۂ دیوار دیکھ کر پھر ...

    مزید پڑھیے

    دشت غربت میں اگر ساتھ تمہارا ہوتا

    دشت غربت میں اگر ساتھ تمہارا ہوتا کیوں نہ صدیوں کا سفر ہم کو گوارا ہوتا اپنی تزئین سے کچھ وقت بچا کر جاناں میرے ماحول کی زلفوں کو سنوارا ہوتا اپنے مسند سے ذرا نیچے اتر کر تو نے ایک لمحہ ہی مرے ساتھ گزارا ہوتا رک نہ جاتا وہ کسی کوہ گراں کی مانند تو نے گر وقت کے دریا کو پکارا ...

    مزید پڑھیے

    سفر کٹھن ہے میں راہوں سے آشنا بھی نہیں

    سفر کٹھن ہے میں راہوں سے آشنا بھی نہیں تری وفا کے سوا کوئی آسرا بھی نہیں خدا سے مانگنے بیٹھا ہوں اس پری وش کو مرے نصیب کی تختی پہ جو لکھا بھی نہیں میں جانتا ہوں اسے جانے کتنی مدت سے یہ اور بات کہ اس شخص سے ملا بھی نہیں اٹھا کے ہاتھ محبت کی بارگاہوں میں میں سوچتا ہوں کہ اب کوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2