ہم جان کے ان کی محفل میں اغیار کی باتیں کرتے ہیں
ہم جان کے ان کی محفل میں اغیار کی باتیں کرتے ہیں پھولوں کو ستانے کی خاطر ہم خار کی باتیں کرتے ہیں کچھ لوگ گلابوں کی صورت کانٹوں سے گزارہ کرتے ہیں محروم محبت ہو کر بھی وہ پیار کی باتیں کرتے ہیں کلیوں کو چٹکتا دیکھ کے جو بجلی کو پکارا کرتے تھے اب راکھ اڑا کر لوگ وہی گلزار کی باتیں ...