Basheer Ahmad Shad

بشیر احمد شاد

بشیر احمد شاد کی غزل

    اک شہر آرزو ہے اور ہم ہیں دوستو

    اک شہر آرزو ہے اور ہم ہیں دوستو پھر غم کی جستجو ہے اور ہم ہیں دوستو مجرم کھڑے ہوئے ہیں اک بارگاہ میں وہ شخص روبرو ہے اور ہم ہیں دوستو کانٹوں سے روشناس ہیں پھولوں سے بہرہ ور دنیائے رنگ و بو ہے اور ہم ہیں دوستو ہم جس میں جی رہے ہیں اس میکدے کی خیر ٹوٹے ہوئے سبو ہیں اور ہم ہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں نے جس کو چاہا تھا

    میں نے جس کو چاہا تھا وہ خوشبو کا جھونکا تھا چاند کے اجلے چہرے پر وقت کا گہرا سایہ تھا پیچھے مڑ کر دیکھنے والا دور گئے تک رویا تھا تو بھی تو وہ پڑھ نہ سکا چہرے پر جو لکھا تھا کیسے اس کو محو کروں برسوں جس کو پوجا تھا تو نے جس کو کاٹ دیا ہے میں اس پیڑ کا پتا تھا

    مزید پڑھیے

    خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے

    خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے میری رسوائی کے کیا کیا نہ بہانے مانگے میں اسے روز نئے زخم دکھاؤں پھر بھی دل بے مہر وہی درد پرانے مانگے ایک آوارۂ منزل سے محبت کر کے تو بڑے شہر میں رہنے کو ٹھکانے مانگے یاد ماضی کے سوا پاس مرے کچھ بھی نہیں تو میری جان وہ پہلے سے زمانے مانگے رات ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی قید سے آزاد کرانے آئے

    وقت کی قید سے آزاد کرانے آئے آخری وقت مجھے منہ ہی دکھانے آئے ان دنوں میری طبیعت میں ہے مدہوشی سی اس سے کہہ دو کہ مرا درد جگانے آئے میں نے جب پیار کی دولت سے نوازا ہے اسے وہ بھی دو بول محبت کے سنانے آئے عمر بھر ساتھ نبھانے کو کہا ہے کس نے وہ مرے ساتھ بس اک شام منانے آئے دل کو دریا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2