Balraj Komal

بلراج کومل

ممتاز جدید شاعر اور افسانہ نگار، ہندوستان میں جدید اردو نظم کے فرو غ کے لئے اہم خدمات انجام دیں۔

One of the leading modern poets and short story writer, who made outstanding contribution to modern Urdu Nazm in India.

بلراج کومل کی نظم

    زرد لڑکی کا چہرہ

    منجمد خون جب سرخ سے کل سیہ ہو گیا خاک پا واقعہ ہو گیا زرد لڑکی کا چہرہ فرشتوں نے دیکھا تھا رنگوں کی ترتیب میں جانے پہچانے چہروں سے میری ملاقات جب اجنبی سی لگی آئنہ دیکھنے کے لئے میں اٹھا آئنہ ہو گیا تیرگی سے گزرتی ہوئی روشنی برگ اسرار تھی آنکھ کے سامنے روشنی خون تھی خون پہلے گرا ...

    مزید پڑھیے

    دیدۂ تر

    تم مرے کوئی نہیں اور یہ ننھی سی جاں کون ہے؟ کوئی نہیں میں بھی تم دونوں کو شاید اجنبی لگتا ہوں شاید کچھ نہیں عین ممکن ہے کہ روز حشر کے امکان سے ہی قبل ہم اپنے اپنے راستوں پر روز و شب چلتے ہوئے ریگ نا معلوم کے طوفان میں ایسے بچھڑیں پھر کبھی نہ مل سکیں یہ جو لمحہ بخت میں لکھا ہے ہم سب ...

    مزید پڑھیے

    تحریر

    میں نے فراز جسم پر محراب لکھ دیا جب رات ڈھل گئی میں نے فصیل شہر پر مہتاب لکھ دیا میں رات بھر برہنہ جسم پر لکھا گیا میں نے سنہرے جسم میں بوئی تھی داستاں میں نے سیاہ رات کو سونپا تھا ماہتاب وہ رات میرے دل پہ اضطراب لکھ گئی وہ رات دور تک سنہری دھوپ سرخ پھول سیل آفتاب لکھ گئی

    مزید پڑھیے

    کاغذ کی ناؤ

    رات کو سونے سے پہلے مجھ سے ننھا کہہ رہا تھا چاند لاکھوں میل کیوں کر دور ہے کیوں چمکتے ہیں ستارے دو غبارے کالی بلی کیا ہوئی میرے ہاتھی کو پلاؤ گرم پانی وہ کہانی مجھ کو نیند آنے لگی نصف شب کو آتے جاتے بادلوں کے درمیاں کچھ حروف ناتواں بوندیوں کے روپ میں کاغذ کے اک پرزے پہ میرے ...

    مزید پڑھیے

    دوست

    اس سے جب کہتا ہوں میں میرا ایک ننھا منا دوست ہے پوچھتا ہے کون ہے سامنے کی دانت اس کے آٹھ سب شفاف موتی مشعلیں اس کی شریر پر آنکھوں میں روشن لب پہ اس کے نت نئے تازہ حسیں الفاظ شاعر اولیں شاعر طلسماتی زباں کا اولیں شاعر وہ شیروں ہاتھیوں گینڈوں سنہری بطخوں کی بندروں کی حمد گاتا ...

    مزید پڑھیے

    ریڈیو

    ہمارے منے کو چاہ تھی ریڈیو خریدیں کہ اب ہمارے یہاں فراغت کی روشنی تھی میں اپنی دیرینہ تنگ دستی کی داستاں اس کو کیا سناتا اٹھا کے لے آیا تنگ و تاریک کوٹھری سے قلیل تنخواہ کے چچوڑے ہوئے نوالے اور ان میں میری نحیف بیوی نے اپنی دو چار باقی ماندہ شکست آمیز آرزوؤں کا خون ڈالا نہ جانے ...

    مزید پڑھیے

    اکیلی

    اجنبی اپنے قدموں کو روکو ذرا جانتی ہوں تمہارے لئے غیر ہوں پھر بھی ٹھہرو ذرا سنتے جاؤ یہ اشکوں بھری داستاں ساتھ لیتے چلو یہ مجسم فغاں آج دنیا میں میرا کوئی بھی نہیں وہ گھروندا نہیں جس کے سائے تلے بوریوں کے ترنم کو سنتی رہی پھول چنتی رہی گیت بنتی رہی میری نظروں کے سہمے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق

    سر سبزی مستی شادابی جھونکوں کا مدھم سنگیت ہرے بھرے کھیتوں میں ننھے منے پودوں کی سرسر مٹی کے زرخیز بدن کی سوندھی سوندھی سی خوشبو رو پہلی چمکیلی دھوپ کی پیاری پیاری سی لذت پیڑوں کے ٹھنڈے سایوں میں شفقت کی ہلکی سی آنچ پگڈنڈی کے موڑ پہ لہراتے آنچل کی رنگینی جسموں میں قوت کی موجیں ...

    مزید پڑھیے

    اتفاق

    تمام لوگ ابتدا میں ایک دوسرے کے سامنے ہجوم میں دکھائی دینے والے کچھ نشاں محض اجنبی پھر یکا یک معجزہ طلوع کا اور ایک روئے آفتاب بادلوں کے پار سے نکل کے رو بہ رو خرام نور کو بہ کو پرانا شہر وقت شام پھیلتا امڈتا اجنبی ہجوم ہاؤ ہو کے درمیان معجزہ ہوا اور ایک مضطرب حسین روئے دل ...

    مزید پڑھیے

    دور کا سفر

    میں نان سوختہ کا ذائقہ اتارتا ہوں روز و شب زبان پر کہ اس کی ہمدمی میں دوستی میں عمر کے نشیب میں اگر میں ڈھل سکوں تو فصل آفتاب کا وہ برگ زرد بن سکوں جو دائرے کی انتہا پہ صرف موسموں کے خواب دیکھتا ہوں صبح و شام سوچتا ہوں آرزو فریب کار شاہدہ کہاں ملی تھی اور کون سے حسین موڑ تک چلے گی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5