Balraj Komal

بلراج کومل

ممتاز جدید شاعر اور افسانہ نگار، ہندوستان میں جدید اردو نظم کے فرو غ کے لئے اہم خدمات انجام دیں۔

One of the leading modern poets and short story writer, who made outstanding contribution to modern Urdu Nazm in India.

بلراج کومل کی نظم

    لو گرد اور کتابیں

    سلگتے دن ہیں طویل تنہائیاں مرے ساتھ لیٹے لیٹے فضا سے آنکھیں لڑا رہی ہیں مرے دریچے کے پاس سنسان رہ گزر ہے ابھی ابھی ایک ریلا آیا تھا گرد کا جو لپیٹ کر لے گیا ہے تنکوں کو ساتھ اپنے مری کتابوں میں کچھ نہیں ہے حروف بے روح بد مزہ ہیں حکایتیں اپنے خشک ہونٹوں کو چاٹتی ہیں تمام اشعار ...

    مزید پڑھیے

    شاید

    کچھ لوگ جو میرے دل کو اچھے لگتے تھے عمروں کے ریلے میں آئے اور جا بھی چکے کچھ دھندوں میں مصروف ہوئے کچھ چوہا دوڑ میں جیتے گئے کچھ ہار گئے کچھ قتل ہوئے کچھ بڑھتی بھیڑ میں اپنے آپ سے دور ہوئے کچھ ٹوٹ گئے کچھ ڈوب گئے مجھ پر یہ خوف اب چھایا ہے میں کس سے ملنے جاؤں گا میں کس کو پاس بلاؤں ...

    مزید پڑھیے

    وصال

    تیری قربت کی لذت شیریں جسم و جاں میں اترتی جاتی ہے چاند اوپر ہے نیلے امبر میں جھیل نیچے ہے اور ہم دونوں آ مرے پاس آ یہاں شب بھر اپنے جسموں کی وادیٔ نو میں سبز پیڑوں کھنکتے جھرنوں کی نغمگی لطیف کو ڈھونڈیں اپنی روحیں کثافت غم سے تیر اٹھیں گی تازہ زندہ دو کنول کے حسین پھولوں کے روپ ...

    مزید پڑھیے

    ایک پراسرار صدا

    اس کے ہنسنے اور رونے کی صدا ہو گئی تھی کچھ دنوں سے ایک سی اب وہ اکثر دن میں سوتا اور شب بھر جاگتا گھومتا تھا شہر کی سڑکوں پہ تنہا صبح تک اک صدا سونی فضاؤں میں لگاتا گونج سنتا پھر لگاتا چلتا جاتا بے تکاں لوگ اب سوتے تھے راتوں کو نہ شاید جاگتے اک عجب عالم تھا سنتے تھے جونہی آواز اس کی ...

    مزید پڑھیے

    سر راہ گزر ایک منظر

    قفس کا در کھلا اک نیم جاں کم سن پرندہ چند خستہ زائچوں پر رقص کے انداز میں آگے بڑھا، پھر چونچ سے اپنا پسندیدہ مصور زائچہ اس نے اٹھایا اور اپنے ہی ہدایت کار کے آگے ادب سے رکھ دیا جھک کر ہدایت کار گرچہ نور سے تھا بدگماں محروم نا خواندہ سر سیل رواں اک برگ بے مایہ نوشت بخت کے اسرار سے ...

    مزید پڑھیے

    سالگرہ

    دم عمر رواں کا دائرہ رکتا ہے اک لمحے پہ شاید ہر برس وہ میری پیدائش کی ساعت ہے تمہاری یا ہمارے ننھے بچوں کی ہمارے رشتۂ انداراج میں یا شعلۂ گل سے منور غیر رسمی اجنبی وابستگی کی جو رگ و پے میں مسلسل ہو گئی میں روکتا ہوں بے وفا لمحے کو پیہم سینچتا ہوں خون سے اس کو دریدہ انگلیوں سے کاٹ ...

    مزید پڑھیے

    موسم

    اسیر آرزو ہجوم بے اماں شراب روز و شب کی آتش رواں میں برہمی کے قہقہوں کی بازگشت اب ہمارے درمیاں عجیب خواہشوں کے بیج بو رہی ہے میرے واسطے جو اجنبی ہے اس کو پاس سے گزرتا دیکھ لوں تو اس کی روشنی کو نوچ لوں جو اس کے خون میں اتر رہی ہے اس کے ایک پل کو دوسرے سے جوڑتی ہے تیرتی ہے سانس ...

    مزید پڑھیے

    الاؤ

    چراغ امروز بجھ رہا ہے دھوئیں کی موجیں ابھر رہی ہیں شب سیہ منتظر کھڑی ہے اندھیرا چپ چاپ چھا رہا ہے ابھی ہمارے گھروں کے اندر سلگ اٹھیں گے الاؤ اپنے ہی جسم ایندھن کا کام دیں گے گھروں سے باہر شجر پہ الو کی سرد چیخیں ہنسے گی ہم پر کہ نغمگی کوئی شے نہیں ہے کہ زندگی کوئی شے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ننھا شہسوار

    شہسوار ننھا منا شہسوار ایستادہ ہے خمیدہ پشت پر میری جوں ہی جھکتا ہوں وہ ترغیب دیتا ہے مجھے چلنے کی آوازوں کی سرگم سے میں چلتا ہوں میں واماندہ قدم چلتا ہوں وہ مہمیز کی جنبش سے کہتا ہے کہ دوڑو اور دوڑو، تیز تر، سرپٹ چلو باد نغمہ کار سے باتیں کرو اس کا میں رخش رضا تیز تر کرتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ زرد بچے

    گھروں کی رونق یہ زرد بچے پڑھیں لکھیں گے جوان ہوں گے معاش کی فکر ان کی قسمت تلاش فردا حیات ان کی یہ رہ گزاروں پہ اپنے موہوم خواب لے کر پھرا کریں گے یہ گھر بنائیں گے شادیانے بجائیں گے آنے والے رنگیں دنوں کی خاطر یہ چند لقموں کی زندگی کا مآل سمجھیں گے حسب دستور عمر بھر ان کو انگلیوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5