Baldev Raaj

بلدیو راج

  • 1924

بلدیو راج کی غزل

    کوئی پردہ میان عشق حائل ہو نہیں سکتا

    کوئی پردہ میان عشق حائل ہو نہیں سکتا یہ حد ہے تو بھی اب مد مقابل ہو نہیں سکتا ترا عہد محبت ٹوٹ کر عہد محبت ہے مگر دل ٹوٹ جاتا ہے تو پھر دل ہو نہیں سکتا محبت میں پرستش کا مقام اونچا سہی لیکن یہ غم انسان کی فطرت میں شامل ہو نہیں سکتا مرے عزم سفر میں یہ ترا حسن سکون افزا چراغ راہ بن ...

    مزید پڑھیے

    فکر و خیال میں تمہیں لانے سے فائدہ

    فکر و خیال میں تمہیں لانے سے فائدہ خود اپنے گھر میں آگ لگانے سے فائدہ بیٹھے بٹھائے جی کو جلانے سے فائدہ تعمیر زندگی کو مٹانے سے فائدہ فریاد و آہ نالہ و شیون فضول ہیں شب کی خموشیوں کو جگانے سے فائدہ پامال ہو چکے ہیں یہ انداز عاشقی یوں سر کسی کے در پہ جھکانے سے فائدہ اچھا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کا کوئی وجود ہے نہ چمن میں رنگ بہار ہے

    خزاں کا کوئی وجود ہے نہ چمن میں رنگ بہار ہے جسے جانتا ہے تو کارواں وہ تری نظر کا غبار ہے نہ جمال میں ہیں لطافتیں نہ لطافتوں میں ہے بے خودی یہ جنون عشق کا بھوت ہے جو بشر کے سر پہ سوار ہے مجھے بے نیاز الم نہ کر مجھے بے نصیب ستم نہ کر مرے غم کی لذت جاوداں مری زندگی کی بہار ہے یہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    حیات الفت کی چاندنی میں مسرتوں کی کمی نہیں ہے

    حیات الفت کی چاندنی میں مسرتوں کی کمی نہیں ہے مگر مقدر کو کیا کروں میں نظر وہ پہلی جو تھی نہیں ہے وہ ابتدا عشق کی تھی ہم کو گلہ تھا جب درد بے کسی کا مگر شباب جنوں تو دیکھو شکایت بے رخی نہیں ہے تری محبت ہے زہر شیریں تری وفائیں حسین دھوکے ہے لاکھ دشمن اگرچہ دنیا مگر یہ تجھ سے بری ...

    مزید پڑھیے

    میں جی رہا ہوں تیرا سہارا لیے بغیر

    میں جی رہا ہوں تیرا سہارا لیے بغیر یہ زہر پی رہا ہوں گوارا کئے بغیر بکتا نہ کاش عشق کی قیمت لیے بغیر میں ان کا ہو گیا انہیں اپنا کئے بغیر واقف تو ہوں وفا کے نتیجے سے ہم نشیں بنتی نہیں ہے ان پہ بھروسا کئے بغیر کیا زندگی ہے اہل گلستاں کی زندگی گل ہنس رہے ہیں چاک گریباں سیے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2