Baldev Raaj

بلدیو راج

  • 1924

بلدیو راج کی غزل

    آج ہے ایثار کا جذبہ جو پروانوں کے پاس

    آج ہے ایثار کا جذبہ جو پروانوں کے پاس تھی کبھی یہ دولت بیدار انسانوں کے پاس عقل ہے اک آستیں کا سانپ فرزانوں کے پاس بے خودی کتنی بڑی دولت ہے دیوانوں کے پاس کس کی ہے دنیا یہ آخر صاحب خانہ ہے کون میزباں دیکھا نہیں کوئی بھی مہمانوں کے پاس عظمت دیوانگی کا شور فرزانوں میں ہے ہے ...

    مزید پڑھیے

    بہت پچھتاؤ گے تم درد مندوں سے خفا ہو کر

    بہت پچھتاؤ گے تم درد مندوں سے خفا ہو کر کہ گل مرجھا کے رہ جاتا ہے خاروں سے جدا ہو کر کہاں جانا تھا مجھ کو اور کہاں لا کر کیا رسوا نگاہ شوق نے دھوکا دیا ہے رہنما ہو کر ستم کیجے جفا کیجے مگر انصاف سے کہیے یہ ناراضی بھلا زیبا ہے بندے سے خدا ہو کر بہاریں جا رہی تھیں جب خزاں کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک ذرے سے ہے تابانیٔ شمس و قمر پیدا

    ہر اک ذرے سے ہے تابانیٔ شمس و قمر پیدا ہر اک آئینے سے ہے صورت آئینہ گر پیدا زمانہ بند کر دیتا ہے جس پر اک در عشرت تو اس کے واسطے کرتی ہے فطرت لاکھ در پیدا گداؤں کی نظر میں خاک ہے توقیر سلطانی فسون عشق کر دیتا ہے ذروں میں نظر پیدا نہیں کچھ دور یہ بھی سورما قوموں کی فطرت سے شکستیں ...

    مزید پڑھیے

    اب مری نگاہوں میں اوج ہے نہ پستی ہے

    اب مری نگاہوں میں اوج ہے نہ پستی ہے ایک سیل مدہوشی اک ہجوم مستی ہے اے نگاہ نامحرم عشق کی وہ بستی ہے جس قدر اجڑتی ہے اس قدر ہی بستی ہے عاشقی و محبوبی آئنے کے دو رخ ہیں حسن ایک بادہ ہے عشق ایک مستی ہے جذبۂ عبادت کو رکھ جزا سے بیگانہ ورنہ حق پرستی بھی اک ہوس پرستی ہے دل کی پائمالی ...

    مزید پڑھیے

    بدلا ہوا ہے رنگ گلستاں مرے لیے

    بدلا ہوا ہے رنگ گلستاں مرے لیے خوں رو رہی ہے چشم بہاراں مرے لیے فیض جنون شوق کے قربان جائیے وسعت ہے دو جہان کی زنداں مرے لیے سب اہل دل ہیں تیری نگاہوں سے فیضیاب اب تو کہاں ہے صرف مری جاں مرے لیے میں خود ہی چھوڑ جاؤں گا یہ محفل حیات کیوں ہو رہے ہو اتنے پریشاں مرے لیے وہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    گردش میں ہے زمین بھی کیا آسماں کے ساتھ

    گردش میں ہے زمین بھی کیا آسماں کے ساتھ دنیا بدل گئی نگہ مہرباں کے ساتھ دہرانا انجمن میں سمجھ سوچ کے اسے تیری بھی داستاں ہے مری داستاں کے ساتھ اب میں ہوں اور کنج قفس کی مصیبتیں وہ آشیاں کی بات گئی آشیاں کے ساتھ بیتابیوں سے ربط تھا بے چینیوں سے کام گزرے ہیں ایسے دن بھی اس آرام ...

    مزید پڑھیے

    مرے سکون کی دنیا میں اضطرار نہیں

    مرے سکون کی دنیا میں اضطرار نہیں نہیں نہیں مجھے اب تیرا انتظار نہیں وہ بے وفائی کے قائل میں جاں نثاری کا کسی کو اپنی طبیعت پہ اختیار نہیں سمجھ سکے کوئی کیا میرے ظرف عالی کو پئے ہیں میکدے لیکن ذرا خمار نہیں تری نگاہ سے گر کر یقیں ہوا مجھ کو جہاں میں کوئی کسی کا بھی غم گسار ...

    مزید پڑھیے

    میرے ارمانوں کو پامال زیاں رہنے بھی دے

    میرے ارمانوں کو پامال زیاں رہنے بھی دے شوق منزل کو شریک کارواں رہنے بھی دے وعدہ و پیمان الفت کو نہ دے لفظوں کا رنگ درد سے لبریز نالوں کو جواں رہنے بھی دے دیکھ مجھ کو حسرت آلودہ نگاہوں سے نہ دیکھ یہ فسوں یہ شوخ انداز بیاں رہنے بھی دے حائل الفت اگر ہے زندگی کی کشمکش زندگی کی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ہے عشق میری روح خودداری مری

    زندگی ہے عشق میری روح خودداری مری وائے مجبوری مری صد حیف مختاری مری گرچہ تم ہو حاصل ہستی مگر اے جان زیست دولت دیدار سے بڑھ کر ہے ناداری مری تم کو نظروں سے بہ مجبوری گرا سکتا تو ہوں جانے پھر کیا رنگ دکھلائے یہ مختاری مری عشق نے کر دی ہے مجھ پر قسمت دل آشکار کیا جھکے گی اب تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو خودی کا آئنہ دکھلا رہا ہوں میں

    خود کو خودی کا آئنہ دکھلا رہا ہوں میں اپنا حریف آپ بنا جا رہا ہوں میں قسمت کی پستیوں کی حدیں ختم ہو چکیں اب رفعتوں کی سمت اڑا جا رہا ہوں میں ناکام آرزو ہوں مگر اف یقین عشق دانستہ پھر فریب وفا کھا رہا ہوں مہر سکوت لب پہ ہے بہکے ہوئے قدم اے بے خودی پھر آج کدھر جا رہا ہوں میں پھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2