آج ہے ایثار کا جذبہ جو پروانوں کے پاس
آج ہے ایثار کا جذبہ جو پروانوں کے پاس تھی کبھی یہ دولت بیدار انسانوں کے پاس عقل ہے اک آستیں کا سانپ فرزانوں کے پاس بے خودی کتنی بڑی دولت ہے دیوانوں کے پاس کس کی ہے دنیا یہ آخر صاحب خانہ ہے کون میزباں دیکھا نہیں کوئی بھی مہمانوں کے پاس عظمت دیوانگی کا شور فرزانوں میں ہے ہے ...