زندگی ہے عشق میری روح خودداری مری
زندگی ہے عشق میری روح خودداری مری
وائے مجبوری مری صد حیف مختاری مری
گرچہ تم ہو حاصل ہستی مگر اے جان زیست
دولت دیدار سے بڑھ کر ہے ناداری مری
تم کو نظروں سے بہ مجبوری گرا سکتا تو ہوں
جانے پھر کیا رنگ دکھلائے یہ مختاری مری
عشق نے کر دی ہے مجھ پر قسمت دل آشکار
کیا جھکے گی اب تمہارے در پہ خودداری مری
ذرہ ذرہ سانس لیتا ماں کو آتا ہے نظر
میری ہستی تلخ کر دے گی یہ بیداری مری