Bakhtiyar Ziya

بختیار ضیا

بھوپال کے شاعروں میں شامل، ترقی پسند تحریک سے متاثر رہے

One of the better-known poets of Bhopal, was influenced by Progressive Writers Movement

بختیار ضیا کی غزل

    اک عمر گزاری ہے تب راز یہ سمجھا ہے

    اک عمر گزاری ہے تب راز یہ سمجھا ہے جو کچھ ہے محبت ہے دنیا ہے یہ عقبیٰ ہے اک آپ کا دامن ہے معمور مرادوں سے اک میرا گریباں ہے جو خون میں لتھڑا ہے اخلاص سے عاری ہے اب پرسش غم اے دل یہ رسم ہی دنیا سے اٹھ جائے تو اچھا ہے اس دور کشاکش میں ہم ہوں کہ ضیاؔ تم ہو بکھرے ہوئے موتی ہیں ٹوٹا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی خدشہ ہے نہ طوفان بلا کچھ بھی نہیں

    کوئی خدشہ ہے نہ طوفان بلا کچھ بھی نہیں اب نہ غمزہ ہے نہ انداز و ادا کچھ بھی نہیں عشق کہتے ہیں کسے حسن ہے کیا کچھ بھی نہیں میری آنکھیں تری صورت کے سوا کچھ بھی نہیں کب سے ویران پڑی ہے مرے دل کی دنیا کوئی نغمہ کسی پائل کی صدا کچھ بھی نہیں زہر سے کم نہیں یہ ساغر مے میرے لئے تو نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    روداد شوق یہ ہے مری مختصر تمام

    روداد شوق یہ ہے مری مختصر تمام رعنائیوں میں کھو گیا ذوق نظر تمام گزرا ہے گل بدن کوئی میری تلاش میں مہکی ہوئی ہے آج مری رہ گزر تمام وہ دن بھی کیا تھے جب تھی ہواؤں سے گفتگو اب ہم سے بات کرتے ہیں دیوار و در تمام خود اپنا احتساب گوارا نہیں انہیں اوروں میں عیب ڈھونڈتے ہیں دیدہ ور ...

    مزید پڑھیے

    کرب میں پیار کے نغمات سنائیں کیسے

    کرب میں پیار کے نغمات سنائیں کیسے غم حقیقت سے حقیقت کو چھپائیں کیسے لب و عارض کے تقاضوں کو بھلا کر یارو دور آ پہنچے ہیں اب لوٹ کے جائیں کیسے ان گنت جام پئے ذلت و رسوائی کے زندگی اور ترے ناز اٹھائیں کیسے دل جو دکھتا ہے ضیاؔ آنکھ بھی بھر آتی ہے لوگ فطرت کے تقاضوں کو چھپائیں ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم یاس میں جینا بھی اک عذاب ہوا

    ہجوم یاس میں جینا بھی اک عذاب ہوا یہی ہوا کہ محبت میں دل خراب ہوا چھپا ہوا ہے جو چہرہ حیا کے دامن میں نہ کوئی آئینہ اس حسن کا جواب ہوا بہم الجھتے رہے شیخ و برہمن اب تک جو ہم اٹھے تو زمانے میں انقلاب ہوا تمہارے حکم پہ ہستی مٹا چکے ہم تو مگر ہماری وفاؤں کا کیا جواب ہوا مری نوا سے ...

    مزید پڑھیے

    حرف معنی سے جدا ہو جیسے

    حرف معنی سے جدا ہو جیسے زندگی کوئی سزا ہو جیسے بعد مدت کے یہ محسوس ہوا درد ہی دل کی دوا ہو جیسے اور کیا ہوگی فضائے فردوس تیرے کوچے کی فضا ہو جیسے ان نگاہوں نے جو پرسش کی ہے آج ہر زخم ہرا ہو جیسے آپ سے مل کے تو کچھ ایسا لگا فاصلہ اور بڑھا ہو جیسے آہ کیا عمر گزاری ہم نے نقش بن بن ...

    مزید پڑھیے

    آؤ تقدیر کو تدبیر بنا کر دیکھیں

    آؤ تقدیر کو تدبیر بنا کر دیکھیں ان اندھیروں کو اجالوں سے ملا کر دیکھیں آج ظالم کو بھی مجبور بنا کر دیکھیں حشر سے پہلے ہی اک حشر اٹھا کر دیکھیں ان بتوں سے تو کوئی کام نہ نکلا اپنا خیر اب یوں ہی سہی یاد خدا کر دیکھیں چاند تاروں میں جو آباد ہوئے جاتے ہیں وہ کسی دل میں بھی گھر اپنا ...

    مزید پڑھیے

    درد سمجھے نہ کوئی درد کا درماں سمجھے

    درد سمجھے نہ کوئی درد کا درماں سمجھے لوگ وحشت کو علاج غم دوراں سمجھے دل پہ کیا گزری اچانک ترے آ جانے سے اس نزاکت کو بھلا کیا کوئی مہماں سمجھے عرش و کرسی سے پرے رکھتے ہیں جو لانگہہ فکر منظر دہر کو ہم روزن زنداں سمجھے وہ بھڑکتے ہوئے شعلے تھے نشیمن کے مرے دور سے آپ جنہیں سرو ...

    مزید پڑھیے

    اتنا ہے زندگی کا تعلق خوشی کے ساتھ

    اتنا ہے زندگی کا تعلق خوشی کے ساتھ ایک اجنبی ہو جیسے کسی اجنبی کے ساتھ سورج افق تک آتے ہی گہنا گیا یہاں کچھ تیرگی بھی بڑھتی رہی روشنی کے ساتھ حکام کا سلوک وہی ہے عوام سے ابن زیاد کا تھا جو ابن علی کے ساتھ اللہ رے تغافل چارہ گران وقت سنتے ہیں دل کی بات مگر بے دلی کے ساتھ طبقوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2