رنج نا آسودگی کرب ہنر دیکھے گا کون
رنج نا آسودگی کرب ہنر دیکھے گا کون نقش فریادی ہے کس کا دیدہ ور دیکھے گا کون جنبش لب ہی سے کھل جائے گا معنی کا بھرم اس کے حرف نا شنیدہ کا اثر دیکھے گا کون اپنی دنیا تک رکھو محدود پروازیں ابھی نیلگوں پہنائیوں میں بال و پر دیکھے گا کون اپنے کمرے کا کوئی گلدان خالی کیوں رہے پھول ...