کرب میں پیار کے نغمات سنائیں کیسے
کرب میں پیار کے نغمات سنائیں کیسے
غم حقیقت سے حقیقت کو چھپائیں کیسے
لب و عارض کے تقاضوں کو بھلا کر یارو
دور آ پہنچے ہیں اب لوٹ کے جائیں کیسے
ان گنت جام پئے ذلت و رسوائی کے
زندگی اور ترے ناز اٹھائیں کیسے
دل جو دکھتا ہے ضیاؔ آنکھ بھی بھر آتی ہے
لوگ فطرت کے تقاضوں کو چھپائیں کیسے