Azra Abbas

عذرا عباس

ممتاز پاکستانی شاعرہ، اپنی نظموں کے لئے معروف

One of the leading Pakistani women poets.

عذرا عباس کی نظم

    ہم تصویر کھینچ رہے ہیں

    جلتے ہوئے مکانوں کی ہم تصویر اتار رہے ہیں ان کی جو جانیں بچا بچا کر بھاگ رہے ہیں ہم انتہائی سنجیدگی کی شکلوں میں جو ہمارے چہروں کو رلانے کے بن رہی تھیں اپنے منہ بگاڑ بگاڑ کر ان لوگوں کو دیکھ رہے ہیں جو کھڑکیوں اور دروازوں سے اپنی جانوں کو بچانے کے دھوکے میں موت سے گدم پٹخنے کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں

    تم ایک خیال کی طرح میرے دل میں نہیں اتر سکتے نہ تم میری آنکھوں میں خواب بن سکتے ہو ابھی تو میں تم کو دیکھ رہی ہوں تم کو چھو سکتی ہوں تمہاری انگلیوں کی پوریں سامان باندھتے ہوئے میری پوروں سے ٹکرا بھی سکتی ہیں لیکن جب یہ سب کچھ نہیں ہوگا میں تمہیں ایک یاد میں بدل دوں گی اور ملا دوں ...

    مزید پڑھیے

    آخری رسومات کے دوران

    تمہیں یاد ہے محبت کی آخری رسومات کے دوران تنہائی کے ایک جنگل میں میں نے تمہیں محبت کا آخری تحفہ بھی دیا تھا میرے کنوارے پن کی خوشبو تمہارے پسینے میں گندھ گئی تھی وہ شام پہلے بوسے سے شروع ہوئی تھی اور اندھیرے کی نذر ہو گئی تھی لیکن محبت بے ساختگی کے اس وار پر خوش تھی محبت اپنی جیت ...

    مزید پڑھیے

    خالی بنچ

    ایک وقت ایسا آئے گا کہ میں یہ سب بھول جاؤں گی اس وقت کی سنگینی بھی جس میں میرا دل ایک گاڑھے دکھ سے بھر گیا تھا اور میں اس سفید بنچ کی طرح رہ جاؤں گی جو خالی پڑی ہے اس ارادے سے کہ میں اس پر بیٹھوں اور آگے دیکھوں آگے جہاں پانی کے قطرے خام مال کی طرح پڑے ہیں ہوا کا لباس بننے کے لیے

    مزید پڑھیے

    اداسی کا پہلا گھاؤ

    تمہیں کب ملا پہلی بار جب وہ تم کو اپنے پنجوں سے کھرچ رہی تھی کیا تم نے ہتھیار ڈال دئے تھے یا اپنے آنسوؤں میں گھول کر اس پانی کو آسمان پر اچھال دیا تھا یہ راز کی بات ہے محبت کونے کھدرے میں پڑی سوکھے نوالے چبانے میں لگی ہے اس کے پاس لعاب بھی نہیں ہے نوالے چبانے کی آواز کتنے سال ...

    مزید پڑھیے

    لفظوں کے کھیل

    لفظوں کے کھیل بہت عجیب ہوتے ہیں کبھی آسمان پر لے جاتے ہیں اور کبھی زمین پر دے مارتے ہیں یہ کپڑوں کے رنگوں سے زیادہ کبھی بہت گہرے کبھی بہت ہلکے سروں میں دھیمے دھیمے خون سیراب کرتے ہیں اور کبھی ایک ایک قطرہ نچوڑ لیتے ہیں یہ آرام دہ بستر پر ہم سے ہم بستری کرتے ہیں اور کبھی ہماری آنول ...

    مزید پڑھیے

    محبت اپنا زائچہ نکلوانا چاہتی ہے

    صبح اٹھتے ہی ضد کرتی ہے اور مجھے دھونس دیتی رہتی ہے اگر ایسا نہیں کیا تو میں نفرت سے دوستی کر لوں گی اور یہ دل جو ایک کونے میں سکڑا پڑا ہے فریاد کرتا رہ جائے گا مجھے اس پر ترس آتا ہے تم جلدی سے میرا زائچہ نکالو اور دیکھو مجھے کب تک تمہارے ساتھ رہنا ہے تم کب تک مجھے گھسیٹو گی کب تک ...

    مزید پڑھیے

    سوغات

    نظم کون لکھتا ہے وہ جو ملال میں مبتلا ہے یا وہ جو جشن منانا بھول گیا ہمارے پاس تمہاری دی ہوئی سوغات ہے برسوں پرانی ہم نے اسے پرانے سامان کے ساتھ سینت کے رکھا ہے دوسروں کی نظروں سے چھپا کر کوئی دیکھے گا نہیں کوئی نہیں ہم جانتے ہیں اگر ہم نہیں بھی جانتے پھر بھی یہ تو خفیہ واردات ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے آنے کے بعد

    تمہارے آنے سے پہلے کنجی تالے میں گھومتی ہے تمہارے داخل ہونے کی آواز آتی ہے تم دھماکے دار پاؤں رکھتے ہوئے آہستہ سے یا کبھی تیزی سے کمرے میں کہیں کسی طرف جاتے ہوئے پھر تھوڑی دیر تک وہیں کھڑے رہتے ہو شاید میرے ساکت جسم کو دیکھتے ہو جو تمہاری حرکت کی آواز پر کان لگائے پڑا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    زمین اور پاؤں

    جب گزر جائے ایک خواب اور رہ جائے ایک تلچھٹ پیٹ بھرتا ہے جب درختوں پر روٹی نہیں اگتی دھول اور دھوپ خالی کرتے ہیں جسم رہ جاتی ہے ایک سانس جو ملاتی ہے پاؤں زمین سے جب گزر جائے ایک دن اور رہ جائے ایک رات بے مزہ اور کسیلی باقی کچھ نہیں رہتا صرف زمین اور پاؤں میز پر رکھے ہاتھ

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5