Azra Abbas

عذرا عباس

ممتاز پاکستانی شاعرہ، اپنی نظموں کے لئے معروف

One of the leading Pakistani women poets.

عذرا عباس کی نظم

    تم مجھے ڈھونڈتے رہے

    اور میں تمہیں اس چھپن چھپائی میں ہم یہ ہی بھول گئے ہم کسے ڈھونڈھ رہے تھے ایک بار ہم راستے میں ملے تھے لیکن تم نے مجھے نہیں پہچانا میں بھی بھول گئی کہ میں تم کو ہی تو تلاش کر رہی تھی ہم تلاش کے ایک ہی دائرے میں گھومتے رہے ساری زندگی گزر گئی تم کو یاد ہو شاید نہیں ہم ایک کیفے میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    یادیں

    بہت سنبھال کے رکھیں ہیں ہم نے ان وقتوں کی یادیں جو ہمیں مغموم رکھتے تھے جو اپنے اپنے وقتوں میں ہم پر مسلط رہے ان دنوں میں مصروفیت کے باوجود ہم زندگی کو ایسے دیکھ رہے تھے جیسے خود سے کہہ رہے ہوں ہم نہیں لڑنا چاہتے ان کے ان ارادوں سے جو ہمیں ملیامیٹ کرنا چاہتے ہیں ہم جانتے تھے ان کے ...

    مزید پڑھیے

    میز پر رکھے ہاتھ

    میز پر رکھے ہیں ہاتھ ہاتھوں کو میز پر سے اٹھاتی ہوں پھر بھی پڑے رہتے ہیں میز پر اور ہنستے ہیں میز پر رکھے اپنے ہی دو ہاتھوں کو ہاتھوں سے اٹھانا مشکل لگتا ہے میں ہاتھوں کو دانتوں سے اٹھاتی ہوں پر ہاتھ نہیں اٹھتے میز پر رہ جاتے ہیں دانتوں کے نشانوں سے بھرے ہوئے ساکت اور گھورتے ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    رات ابابیلوں کے پروں سے نکل رہی ہے تم مجھ سے قریب ہو اور میرا سفر سمندر میں اس کشتی کی طرح ہے جس کے چپوؤں کی آوازیں اس کا پیچھا کر رہی ہیں اب چاہت تمہارے بازوؤں سے نکل کر درندوں کی آوازیں بن رہی ہے اپنے بازو کھول دو!

    مزید پڑھیے

    سمندر کی خوشبو

    سمندر کی خوشبو میرے پیٹ میں گھل رہی ہے وہ ذرا فاصلے پر ہی بچھا ہے اور خاموشی سے آسمان کو خود کو تکتے ہوئے دیکھ رہا ہے میں ایک کمرے میں سرخ قالین پر یوگا آسن کرتے ہوئے آنکھیں موندے اپنے دل کی آواز سن رہی ہوں جو آج سکون سے ہے جیسے کوئی بہت تھک کر سویا ہو وسوسوں کے درمیان سے نکل کر میں ...

    مزید پڑھیے

    وحشتیں

    وحشتیں ادھم مچاتی ہیں وہ جب چاہتی ہیں ہمیں ہلکان کرنے آ جاتی ہیں کبھی دروازوں سے کبھی کھڑکیوں سے کبھی روشن دان کی اس روشنی سے جن سے ہمارے بچے کبھی کھیلتے تھے ہمیشہ افسردگی کی چادر ہم یوں بھی اوڑھے رہتے ہیں اور منہ چھپائے پڑے رہتے ہیں کہیں کوئی نئی واردات ہماری تاک میں نہ ہو کہیں ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹی ہوئی رسی

    اب وہ سفر میں ساتھ لے جانے والے بستر بند کے کام آتی ہے اور کبھی کبھی بچے اپنی ٹوٹی ہوئی بے پہیوں کی گاڑی سے اسے باندھ دیتے ہیں بہت دن پہلے وہ دو دلوں سے بندھی تھی جب چیونٹیاں دکھاتی تھیں اس پر اپنی بازی گری منہ میں غذا دبائے ادھر سے ادھر اٹھلاتی ہوئی کبھی کبھی پرندے اپنی اپنی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دماغ

    یہ دماغ سوتا ہی رہتا ہے میلے ملگجے کپڑوں کی گٹھری ایک اونگھتا ہوا کاہل وجود نشے کی عادت سے بے کار یہ دماغ سوتا ہی رہتا ہے اہم کانفرنسوں میں خاص مجلسوں میں کوئی حادثہ ہونے والا ہو یا کوئی تبدیلی آنے والی ہو کونے میں گمڑی مارے پڑا رہتا ہے سوچے ہوئے ایک عرصہ ہوا معدے میں جلن ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بوسے

    تم مجھے مقروض کر دیتے ہو اپنے بوسوں سے مرا بال بال بندھ گیا ہے اس قرضے میں روز بلا ناغہ یہ بوسے جیسے اپنی یاد داشت کھو دیتے ہیں جب آہستہ آہستہ میں اپنی انگلیاں پھیرتی ہوں ان کے ثبت کیے ہوئے نشانوں پر یہ میری پوروں پر اپنی کوئی لمس نہیں چھوڑتے ان کی گرم جوشی اور تپش میرے چہرے پر ...

    مزید پڑھیے

    نہیں کہیں بھی نہیں

    زندگی ملتی ہے لیکن منہ چھپا کر ہم اس کا منہ ٹٹولتے ہیں کیا یہی ہے زندگی لیکن نہیں وہ بہت مکاری سے ہم سے منہ موڑ کر چلی جاتی ہے چھوڑتی ہے اپنے پیچھے ایک لکیر ہماری خوشیوں کو لپیٹ کر یہ جا وہ جا ہم اس لکیر کے پیچھے بھاگتے ہیں بھاگتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ہم خود کو بھی کھو بیٹھتے ہیں رہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5