عزیز پریہار کی غزل

    عکس ہے کس کا کس کی صدا ہے

    عکس ہے کس کا کس کی صدا ہے پتا پتا محو دعا ہے کتنے روشن سوچ کے لمحے ایک پرندہ نغمہ سرا ہے جی میں ہے اب اس سے کہہ دوں چاند ہمارا ڈوب چکا ہے اپنی کہنا اپنی سننا غنچہ انا کا کھلنے لگا ہے میرے حق میں کچھ تو لکھو عدل ترازو ڈول رہا ہے اک دوانہ شیر میں پنہاں درد پرایا بانٹ رہا ہے

    مزید پڑھیے

    کھڑکیاں کھول کے کیسی یہ صدائیں آئیں

    کھڑکیاں کھول کے کیسی یہ صدائیں آئیں یاد یہ کس کی دلانے کو صدائیں آئیں ذہن کی دھند نے عمروں کو سوالی رکھا دھند کے پردے سے کتنی ہی شعاعیں آئیں توڑ کر کون سی زنجیر یہ مجرم آئے جرم تھا کون سا ان کا جو سزائیں آئیں میں تجھے بھول کے دنیا سے لپٹ جاتا ہوں ایسا کرنے سے نہ جینے کی ادائیں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تم نیند سے بیدار کرنا

    مجھے تم نیند سے بیدار کرنا سمندر ہے مجھے اک پار کرنا لبوں پر برف جمتی جا رہی ہے دلوں کو اب لہو گفتار کرنا اٹھانا ریت کی دیوار دن بھر اسے پھر شام کو مسمار کرنا مناظر چھین لینا روشنی کے اندھیرے کو کبھی انوار کرنا ہے جس کا اصل ہی آنکھوں سے اوجھل اسے کیا دیکھنا دیوار کرنا ابھی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں اب خواب میں جینا پڑے گا

    ہمیں اب خواب میں جینا پڑے گا یہ سودا تو بہت مہنگا پڑے گا بدلنا چاہتے ہو رخ ہوا کا ہوا کے ساتھ بھی چلنا پڑے گا ابھی سے کیا بتائیں دیکھ لینا کسی دیوار کا جھگڑا پڑے گا گھروں کو اوڑھ لینے سے بھلا کیا گھروں سے دور بھی رہنا پڑے گا قدم جب لڑکھڑائیں گے تمہارے وہی رستہ تمہیں سیدھا پڑے ...

    مزید پڑھیے

    خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جاں رکھنا

    خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جاں رکھنا ہر گھڑی خواب کو تم خواب پریشاں رکھنا اب عبادت کی یہی ایک ہے صورت باقی آنکھ کو بند کیے ہونٹ ثنا خواں رکھنا خواب کو ذہن کہاں ہے نہ یہاں ہے نہ وہاں دل کے آنگن میں کہیں گور غریباں رکھنا برہنہ رہنے کی توفیق کہاں سے لائے خود کو آیا ہی نہیں بے ...

    مزید پڑھیے

    صبح آتی ہے تو اخبار سے لگ جاتے ہیں

    صبح آتی ہے تو اخبار سے لگ جاتے ہیں شام جو ڈھلتی ہے بازار سے لگ جاتے ہیں عشق میں اور بھلا اس کے سوا کیا ہوگا در سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں جب گھڑی آتی ہے انصاف کی دھیرے دھیرے جرم آ کر سبھی حق دار سے لگ جاتے ہیں ہجر میں تیرے تو اک چپ سی لگی رہتی ہے وصل میں باتوں کے انبار سے ...

    مزید پڑھیے

    ایسا کچھ مجھ کو پڑھا پھر مجھے پڑھنا نہ پڑے

    ایسا کچھ مجھ کو پڑھا پھر مجھے پڑھنا نہ پڑے مجھ سے کچھ ایسا کرا کچھ کبھی کرنا نہ پڑے پاؤں رکھوں میں جہاں بھی وہ زمیں ہو میری اجنبی راہوں پہ یا رب مجھے چلنا نہ پڑے لوگ مر جاتے ہیں جینے کی تمنا لے کر زندہ رہنے کی جو خواہش ہو تو مرنا نہ پڑے چاند ہو اور نہ زمیں ہو نہ ستارے نہ فلک مجھ ...

    مزید پڑھیے

    میں سوچتا ہوں سبق میں نے وہ پڑھا ہی نہیں

    میں سوچتا ہوں سبق میں نے وہ پڑھا ہی نہیں مرے جنوں کی حکایت میں جو لکھا ہی نہیں میں سوچتا ہوں زلیخا کی کچھ خبر آئے مرے سوا کہیں یوسف کا کچھ پتا ہی نہیں میں سوچتا ہو کہ اپنے خدا سے کہہ ڈالوں وہ سب جو میں نے کبھی آج تک کہا ہی نہیں میں سوچتا ہوں کہ سب تو تھے گوش بر آواز وہی تھا ایک کہ ...

    مزید پڑھیے

    سوچ کی پرچھائیاں ہیں اور میں

    سوچ کی پرچھائیاں ہیں اور میں تجربوں کی سیپیاں ہیں اور میں شہر ہے خاموش جیسے ہو کھنڈر دھوپ میں جلتے مکاں ہیں اور میں تیز آندھی چیرتی جائے بدن دھند میں لپٹے جہاں ہیں اور میں خون میں لتھڑے سروں کے درمیاں دار کی خاموشیاں ہیں اور میں پھول سی چڑیا زمیں پر کیا گری ذہن میں رقصاں ...

    مزید پڑھیے

    ایک خاموش صدا ہو جاؤں

    ایک خاموش صدا ہو جاؤں سب کے دل کی میں دعا ہو جاؤں کوئی جگنو نہ ستارہ مجھ میں پھر بھی چاہوں کہ ضیا ہو جاؤں پہلے دیکھوں میں تجھے حیرت سے اور پھر تیری ادا ہو جاؤں مجھ پہ نازل ہو کبھی وہ لمحہ لفظ بن کر میں ادا ہو جاؤں تیرے ملنے کی تمنا کیسی ایک دن تیری قبا ہو جاؤں آج تکمیل مری لازم ...

    مزید پڑھیے