ایسا کچھ مجھ کو پڑھا پھر مجھے پڑھنا نہ پڑے
ایسا کچھ مجھ کو پڑھا پھر مجھے پڑھنا نہ پڑے
مجھ سے کچھ ایسا کرا کچھ کبھی کرنا نہ پڑے
پاؤں رکھوں میں جہاں بھی وہ زمیں ہو میری
اجنبی راہوں پہ یا رب مجھے چلنا نہ پڑے
لوگ مر جاتے ہیں جینے کی تمنا لے کر
زندہ رہنے کی جو خواہش ہو تو مرنا نہ پڑے
چاند ہو اور نہ زمیں ہو نہ ستارے نہ فلک
مجھ کو اس شہر میں یا رب کبھی رہنا نہ پڑے
تیری چوکھٹ پہ جو آؤں میں زیارت کے لئے
میرے مولا مجھے پھر گرنا سنبھلنا نہ پڑے