عزیز پریہار کی نظم

    تمہارے نام لکھتا ہوں

    سنہری دھوپ کا منظر گئے موسم کی شادابی شفق کی ریشمی گرہیں چاند کے پہلو میں لپٹی سبز شاخیں کسی ٹوٹے ہوئے تارے کی دھندلی سی لکیریں نقش جن کے ریت پر بہتے رہے برسوں سفر کی دائمی خوشبو میں جس کی آرزو لے کر تمہارے پاس آیا تھا کتاب دل کی وہ دھڑکن تمہارے نام لکھتا ہوں پروں پر تتلیوں کے ...

    مزید پڑھیے

    تیاگ کے پتھر

    دریا کے بیچ کھڑا تیاگ اور موکش کے خواب دیکھ رہا ہوں تارک الدنیا علائق سے محفوظ علائق سے آزاد لہریں جب پاؤں چھوتی ہیں یاد آتا ہے برگد کا گھنا پیڑ موسموں کی گردش بے سمت ہواؤں کے سرد گرم تھپیڑے دھیان لوٹ آتا ہے گھر کے برگد کی محافظ چھاؤں کی جانب سنہری دھوپ کی سبز اوٹ مکتی کے دوار مجھ ...

    مزید پڑھیے