ایک خاموش صدا ہو جاؤں
ایک خاموش صدا ہو جاؤں
سب کے دل کی میں دعا ہو جاؤں
کوئی جگنو نہ ستارہ مجھ میں
پھر بھی چاہوں کہ ضیا ہو جاؤں
پہلے دیکھوں میں تجھے حیرت سے
اور پھر تیری ادا ہو جاؤں
مجھ پہ نازل ہو کبھی وہ لمحہ
لفظ بن کر میں ادا ہو جاؤں
تیرے ملنے کی تمنا کیسی
ایک دن تیری قبا ہو جاؤں
آج تکمیل مری لازم ہے
کل خدا جانے میں کیا ہو جاؤں