Azeem Kamil

عظیم کامل

  • 1993

عظیم کامل کی غزل

    یہ سنتے ہی خوشی سے ہم بھی پیچھے آ گئے ہیں

    یہ سنتے ہی خوشی سے ہم بھی پیچھے آ گئے ہیں وہ صاف انداز میں سب کچھ ہمیں فرما گئے ہیں سہولت سے کنارا کر کے کار خیر میں بھی ستم سارے ہماری ذات پر وہ ڈھا گئے ہیں اک ایسا حادثہ در پیش آیا تھا یہاں پر پرندے ہی نہیں اشجار بھی گھبرا گئے ہیں بھلانے کا کوئی بھی راستہ چھوڑا نہیں ہے ارے ...

    مزید پڑھیے

    خوشی سے جھومتی پھرتی ہے اور پھر مسکراتی ہے

    خوشی سے جھومتی پھرتی ہے اور پھر مسکراتی ہے مری تازہ غزل وہ یاد کر کے گنگناتی ہے تمہیں سگریٹ سے نفرت ہے تو یہ کیوں بھول بیٹھے تم تمہیں جس سے محبت ہے اسے سگریٹ بچاتی ہے نہیں معلوم میرا حافظہ کس سمت رہتا ہے مگر وہ یاد رکھتی ہے جنم دن تک مناتی ہے اسے بجھتے دیوں سے اتنی الجھن ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول کلیاں بھی ہم بچھائیں گے

    پھول کلیاں بھی ہم بچھائیں گے دل کی دھرتی کو یوں سجائیں گے ہجر کاٹیں گے اور خوشی کے ساتھ ایک دو یار بھی بنائیں گے پیار آفت ہے اس زمانے میں ہر نئے شخص کو بتائیں گے منتیں بعد میں کریں گے تری پہلے تھوڑا سا حق جتائیں گے اپنے ہاتھوں میں سبز پرچم ہے امن کے گیت گنگنائیں‌ گے بوسہ لیں ...

    مزید پڑھیے

    دلوں پر حکمرانی ہے اسی کی

    دلوں پر حکمرانی ہے اسی کی یہ قصہ اور کہانی ہے اسی کی یہاں قبضہ نہ کرنا بھول کر بھی یہاں بس راجدھانی ہے اسی کی کہ ہم بد بخت لوگوں میں یقیناً یہ ساری کامرانی ہے اسی کی تبھی تو شہر سارا جا رہا ہے مری جاں میزبانی ہے اسی کی یہ پھولوں کے نئے پیغام آنا یقیناً مہربانی ہے اسی کی سبھی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں جب کام سے فرصت ملے گی

    ہمیں جب کام سے فرصت ملے گی تمہیں اس وقت ہی چاہت ملے گی جنازے پر ضرور آنا ہمارے وہاں تم کو نئی عبرت ملے گی ہماری دھڑکنوں کو سننے والے یہاں ہر پل تمہیں حیرت ملے گی روایت سے بھلا کب منحرف ہیں ان آنکھوں میں مگر جدت ملے گی تمہارا نام کتبے پر لکھا ہے ہماری قبر کو شہرت ملے ...

    مزید پڑھیے

    دوں میں تسکین روح کو اپنی

    دوں میں تسکین روح کو اپنی مجھ کو کوئی خبر تو دو اپنی مسکرانا بنا ہے تیرے لیے مستیوں میں مگن رہو اپنی جو منافق ہیں ان سے دور رہو دھڑکنوں کی سدا سنو اپنی تم کو اک اور بھی نصیحت ہے سب کی سن لو مگر کرو اپنی اپنا رونا لگا ہی رہنا ہے تم سناؤ نا کچھ کہو اپنی

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب تک تازہ رہیں گے جو بھی ہوگا

    خیال و خواب تک تازہ رہیں گے جو بھی ہوگا جئیں گے اور تری خاطر مریں گے جو بھی ہوگا تری ناراضگی بھی ختم کرنی ہے ابھی تو تماشا سادھ کر جوکر بنیں گے جو بھی ہوگا تمہارے بن گزارا ہے تو مشکل یار پھر بھی کسی صورت بھی لیکن ہم کریں گے جو بھی ہوگا تری یادوں کے جلتے دیپ ہیں ان طاقچوں ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس خاک سے بنا ہے وہ

    جانے کس خاک سے بنا ہے وہ جھوٹ پر جھوٹ بولتا ہے وہ عادی مجرم ہیں ہم محبت کے ہم سے پوچھو کہاں بکا ہے وہ لڑ کے میسج کرے گا سوری کا ایسے پہلے بھی کر چکا ہے وہ کیا ہمیں بھی معاف کر دے گا رکھ رکھاؤ تو جانتا ہے وہ اس کمینے کی بات کرتے ہو خیر ہم کو تو مانتا ہے وہ کوزہ خود بول کر بتائے ...

    مزید پڑھیے

    تڑپتے دل کو کافی ہے بس اتنا واہمہ رکھنا

    تڑپتے دل کو کافی ہے بس اتنا واہمہ رکھنا بچھڑنے والا لوٹے گا ہمیشہ حوصلہ رکھنا چلے جائیں گے ہم بھی دوستو دنیائے فانی سے فقط اتنی گزارش ہے دعا کا سلسلہ رکھنا کہ ہم بد بخت لوگوں میں بس اک یہ ہی برائی ہے دعائیں دیر سے لگتی ہیں جانی حوصلہ رکھنا تمہیں خوشیاں مبارک ہوں ہمارے غم ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مرتا نہیں خساروں سے

    کوئی مرتا نہیں خساروں سے ہم نے سیکھا ہے آبشاروں سے جو مزاجاً یزید ہوتے ہیں دور رہتا ہوں ایسے یاروں سے بے زبانوں سے بات کرنی تھی کام لینا پڑا اشاروں سے تیرے لہجے کا ذائقہ بھی دوست آخرش جا ملا اناروں سے درس ہے یہ ہمارے آقا کا پیار کرنا ہے بے سہاروں سے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2