ہمیں جب کام سے فرصت ملے گی
ہمیں جب کام سے فرصت ملے گی
تمہیں اس وقت ہی چاہت ملے گی
جنازے پر ضرور آنا ہمارے
وہاں تم کو نئی عبرت ملے گی
ہماری دھڑکنوں کو سننے والے
یہاں ہر پل تمہیں حیرت ملے گی
روایت سے بھلا کب منحرف ہیں
ان آنکھوں میں مگر جدت ملے گی
تمہارا نام کتبے پر لکھا ہے
ہماری قبر کو شہرت ملے گی
بہاولپور سے اظہرؔ نام لینا
تمہیں ہر حلقے میں عزت ملے گی
ہمیں کب عید سے مطلب ہے کاملؔ
اسے دیکھیں گے تو راحت ملے گی