کوئی مرتا نہیں خساروں سے

کوئی مرتا نہیں خساروں سے
ہم نے سیکھا ہے آبشاروں سے


جو مزاجاً یزید ہوتے ہیں
دور رہتا ہوں ایسے یاروں سے


بے زبانوں سے بات کرنی تھی
کام لینا پڑا اشاروں سے


تیرے لہجے کا ذائقہ بھی دوست
آخرش جا ملا اناروں سے


درس ہے یہ ہمارے آقا کا
پیار کرنا ہے بے سہاروں سے