جانے کس خاک سے بنا ہے وہ
جانے کس خاک سے بنا ہے وہ
جھوٹ پر جھوٹ بولتا ہے وہ
عادی مجرم ہیں ہم محبت کے
ہم سے پوچھو کہاں بکا ہے وہ
لڑ کے میسج کرے گا سوری کا
ایسے پہلے بھی کر چکا ہے وہ
کیا ہمیں بھی معاف کر دے گا
رکھ رکھاؤ تو جانتا ہے وہ
اس کمینے کی بات کرتے ہو
خیر ہم کو تو مانتا ہے وہ
کوزہ خود بول کر بتائے گا
چاہتوں سے بنا ہوا ہے وہ
ہر کسی سے نہیں لگاتا دل
یار اتنا تو پارسا ہے وہ
میں نے سینے لگا کے چوما نہیں
کاملؔ اس بات پر خفا ہے وہ