دوں میں تسکین روح کو اپنی

دوں میں تسکین روح کو اپنی
مجھ کو کوئی خبر تو دو اپنی


مسکرانا بنا ہے تیرے لیے
مستیوں میں مگن رہو اپنی


جو منافق ہیں ان سے دور رہو
دھڑکنوں کی سدا سنو اپنی


تم کو اک اور بھی نصیحت ہے
سب کی سن لو مگر کرو اپنی


اپنا رونا لگا ہی رہنا ہے
تم سناؤ نا کچھ کہو اپنی