یہ سنتے ہی خوشی سے ہم بھی پیچھے آ گئے ہیں
یہ سنتے ہی خوشی سے ہم بھی پیچھے آ گئے ہیں
وہ صاف انداز میں سب کچھ ہمیں فرما گئے ہیں
سہولت سے کنارا کر کے کار خیر میں بھی
ستم سارے ہماری ذات پر وہ ڈھا گئے ہیں
اک ایسا حادثہ در پیش آیا تھا یہاں پر
پرندے ہی نہیں اشجار بھی گھبرا گئے ہیں
بھلانے کا کوئی بھی راستہ چھوڑا نہیں ہے
ارے پاگل ترے ذہن و گماں پر چھا گئے ہیں
خوشی سے توڑ یا محفوظ رکھ مرضی ہے تیری
کھلونے ہیں ترے ہاتھوں میں جو ہم آ گئے ہیں
فقط دعوے نہیں تو جان بھی دیتا ہے ہم پر
ترے نخرے ہمیں کچھ اس سبب سے بھا گئے ہیں