کرب ہرے موسم کا تب تک سہنا پڑتا ہے
کرب ہرے موسم کا تب تک سہنا پڑتا ہے پت جھڑ میں تو پات کو آخر جھڑنا پڑتا ہے کب تک اوروں کے سانچے میں ڈھلتے جائیں گے کسی جگہ تو ہم کو آخر اڑنا پڑتا ہے صرف اندھیرے ہی سے دیے کی جنگ نہیں ہوتی تیز ہواؤں سے بھی اس کو لڑنا پڑتا ہے سہی سلامت آگے بڑھتے رہنے کی خاطر کبھی کبھی تو خود بھی ...