Azad Gulati

آزاد گلاٹی

جدید غزل کے ممتاز شاعر، انگریزی کے پروفیسر رہے

Prominent modern ghazal poet, worked as professor of Englis

آزاد گلاٹی کی غزل

    وہ روح کے گنبد میں صدا بن کے ملے گا

    وہ روح کے گنبد میں صدا بن کے ملے گا اک دن وہ مجھے میرا خدا بن کے ملے گا بھٹکوں گا میں اس شہر کی گلیوں میں اکیلا وہ مجھ کو مرے دل کا خلا بن کے ملے گا وہ دور بھی آئے گا کہ ہر لمحۂ ہستی مجھ سے ترے ملنے کی دعا بن کے ملے گا کس زعم سے بچھڑا ہے مگر دیکھنا یہ بھی تو خود سے خود اپنی ہی سزا بن ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے آپ سے اک کھیل کرنے والا ہوں

    میں اپنے آپ سے اک کھیل کرنے والا ہوں سبھی یہ سوچ رہے ہیں کہ مرنے والا ہوں کسی کی یاد کا مہتاب ڈوبنے کو ہے میں پھر سے شب کی تہوں میں اترنے والا ہوں سمیٹ لو مجھے اپنی صدا کے حلقوں میں میں خامشی کی ہوا سے بکھرنے والا ہوں مجھے ڈبونے کا منظر حسین تھا لیکن حسین تر ہے یہ منظر ابھرنے ...

    مزید پڑھیے

    تیرے قدموں کی آہٹ کو ترسا ہوں

    تیرے قدموں کی آہٹ کو ترسا ہوں میں بھی تیرا بھولا ہوا اک رستا ہوں بیتے لمحوں کے جھونکے جب آتے ہیں پل دو پل کو میں پھر سے کھل اٹھتا ہوں مجھ سے مژدہ نئی رتوں کا پاؤ گے یارو میں اس پیڑ کا انتم پتا ہوں شاید تم بھی اب نہ مجھے پہچان سکو اب میں خود کو اپنے جیسا لگتا ہوں آج کے کالے سائے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو کسی کا روپ دھار کر آیا تھا

    وہ جو کسی کا روپ دھار کر آیا تھا میرے اندر بسنے والا سایا تھا وہ دکھ بھی کیوں ہم کو تنہا چھوڑ گئے کیا کیا چھوڑ کے ہم نے جنہیں اپنایا تھا خود تم نے دروازے بند رکھے ورنہ میں اک تازہ ہوا کا جھونکا لایا تھا میری اک آواز سے ساری ٹوٹ گئی وہ دیواریں جن پر تو اترایا تھا ویراں دل میں غم ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا

    اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا سر پہ جب سایا رہا کوئی نہ دوران سفر اس کی یادوں کو پھر اپنا سائباں میں نے کیا اب یہاں پر سانس تک لینا مجھے دشوار ہے کس تمنا پر زمیں کو آسماں میں نے کیا لمحہ لمحہ وقت کے ہاتھوں کیا خود کو سپرد سب گنوا ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک شکست کو اے کاش اس طرح میں سہوں

    ہر اک شکست کو اے کاش اس طرح میں سہوں فزوں ہو اور بھی دل میں تری طلب کا فسوں تمہارے جسم کی جنت تو مل گئی ہے مگر میں اپنی روح کی دوزخ کا کیا علاج کروں ہنسا ہوں آج تو مجبور تھا کہ تیرے حضور مجھے یہ ڈر تھا اگر چپ رہا تو رو نہ پڑوں تمام عمر نہ بھٹکے کہیں تو میری طرح ہوں کشمکش میں جو ...

    مزید پڑھیے

    سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا

    سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا روح پر اپنی خلاؤں کا سفر لکھا تھا ہم بھٹکتے رہے صدیوں جسے پڑھنے کے لئے اپنے اندر وہ کہیں حرف ہنر لکھا تھا آج ان آنکھوں میں دیکھا تو ملا دشت خلا ہم نے جن آنکھوں میں اک خواب نگر لکھا تھا اپنے گھر میں اسی احساس نے جینے نہ دیا اپنے ہاتھوں پہ کسی ...

    مزید پڑھیے

    کس نے صدا دی کون آیا ہے

    کس نے صدا دی کون آیا ہے اے دل تو کیوں یوں چونکا ہے آپ سے مل کر یوں لگتا ہے ایک حسیں سپنا دیکھا ہے آنکھیں نیند سے کیوں ہیں بوجھل غم کا نشہ کچھ ٹوٹ رہا ہے دور نگر کے رہنے والو کون کسی کے پاس رہا ہے سب کو ہے اپنا اپنا غم کس نے کس کا غم سمجھا ہے یادوں کی محفل میں کھو کر دل اپنا تنہا ...

    مزید پڑھیے

    گو مرا ساتھ مری اپنی نظر نے نہ دیا

    گو مرا ساتھ مری اپنی نظر نے نہ دیا دشت تنہائی میں اے دل تجھے ڈرنے نہ دیا زندگی کتنا تری بات کا ہے پاس ہمیں تو نے جو زخم دیا ہم نے وہ بھرنے نہ دیا ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا آپ جس رہگزر دل سے کبھی گزرے تھے اس پہ تا عمر کسی کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    خود ہمیں کو راحتوں کے کیف کا چسکا نہ تھا

    خود ہمیں کو راحتوں کے کیف کا چسکا نہ تھا زندگی کا زہر ورنہ اس قدر کڑوا نہ تھا اس نے تنہائی سے گھبرا کر پکارا تو نہیں اس سے پہلے تو مرا دل اس طرح دھڑکا نہ تھا ہائے وہ عالم کہ ان کی بزم میں بھی بیٹھ کر میں یہی سوچا کیا میں تو کبھی تنہا نہ تھا اس کے اپنے ہاتھ رخساروں کو سہلانے لگے گو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3