Azad Gulati

آزاد گلاٹی

جدید غزل کے ممتاز شاعر، انگریزی کے پروفیسر رہے

Prominent modern ghazal poet, worked as professor of Englis

آزاد گلاٹی کی غزل

    تمہارے پاس رہیں ہم تو موت بھی کیا ہے

    تمہارے پاس رہیں ہم تو موت بھی کیا ہے مگر جو دور کٹے تم سے زندگی کیا ہے جب اٹھ کے چل دیئے تم تیرگی امڈ آئی جو تم نہ ہو تو چراغوں کی روشنی کیا ہے کچھ ایسے پھول بھی گزرے ہیں میری نظروں سے جو کھل کے بھی نہ سمجھ پائے زندگی کیا ہے بس ان کی یاد کے ہم پاؤں چوم لیتے ہیں ہمیں خبر نہیں معراج ...

    مزید پڑھیے

    جو غم میں جلتے رہے عمر بھر دیا بن کر

    جو غم میں جلتے رہے عمر بھر دیا بن کر بجھا گئی ہے انہیں موت اب ہوا بن کر وہ خامشی جو تری بزم نے ہمیں بخشی خلائے ذہن میں گونجی ہے اک صدا بن کر جو تو نے مجھ کو غم لا زوال بخشا تھا وہ زندگی میں رہا میرا رہنما بن کر وہ جن کے لمس سے تو کھل کے پھول بنتا تھا وہ اب بھٹکتے ہیں در پر ترے صبا ...

    مزید پڑھیے

    ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا

    ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا ایک دن میں بھی زمیں پر آسماں ہو جاؤں گا ریزہ ریزہ ڈھلتا جاتا ہوں میں حرف و صوت میں رفتہ رفتہ اک نہ اک دن میں بیاں ہو جاؤں گا تم بلاؤ گے تو آئے گی صدائے بازگشت وہ بھی دن آئے گا جب سونا مکاں ہو جاؤں گا تم ہٹا لو اپنے احسانات کی ...

    مزید پڑھیے

    بہت لمبا سفر تپتی سلگتی خواہشوں کا تھا

    بہت لمبا سفر تپتی سلگتی خواہشوں کا تھا مگر سایا ہمارے سر پہ گزری ساعتوں کا تھا سروں پہ ہاتھ اپنے گھر کی بوسیدہ چھتوں کا تھا مگر محفوظ سا منظر ہمارے آنگنوں کا تھا کسی بھی سیدھے رستے کا سفر ملتا اسے کیوں کر کہ وہ مسدود خود اپنے بنائے دائروں کا تھا کبھی ہنستے ہوئے آنسو کبھی روتی ...

    مزید پڑھیے

    دن میں اس طرح مرے دل میں سمایا سورج

    دن میں اس طرح مرے دل میں سمایا سورج رات آنکھوں کے افق پر ابھر آیا سورج اپنی تو رات بھی جلتے ہی کٹی دن کی طرح رات کو سو تو گیا دن کا ستایا سورج صبح نکلا کسی دلہن کی دمک رخ پہ لیے شام ڈوبا کسی بیوہ سا بجھایا سورج رات کو میں مرا سایا تھے اکٹھے دونوں لے گیا چھین کے دن کو مرا سایا ...

    مزید پڑھیے

    پھر اس کے بعد کا کوئی نہ ہو گزر مجھ میں

    پھر اس کے بعد کا کوئی نہ ہو گزر مجھ میں کبھی تو ایک پل اے دوست یوں ٹھہر مجھ میں جو خود میں جھانکوں تو سناٹے سنسناتے ہیں کوئی تو کر گیا ہے رات یوں بسر مجھ میں بھٹکتا پھرتا ہوں سنسان رہ گزاروں پر بسا ہوا ہے کسی یاد کا نگر مجھ میں عجب نہیں کئی موتی بھی تیرے ہاتھ لگیں ذرا لے کام تو ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر چلتے رہے ہم وقت کی تلوار پر

    عمر بھر چلتے رہے ہم وقت کی تلوار پر پرورش پائی ہے اپنے خون ہی کی دھار پر چاہنے والے کی اک غلطی سے برہم ہو گیا فخر تھا کتنا اسے خود پیار کے معیار پر رات گہری میری تنہائی کا ساگر اور پھر تیری یادوں کے سلگتے دیپ ہر منجدھار پر شام آئی اور سب شاخوں کی گلیاں سو گئیں موت کا سایا سا ...

    مزید پڑھیے

    ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں

    ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں کوئی تو مجھ سے بڑا ہے مجھ میں انکساری مرا شیوہ ہے مگر اک ذرا زعم انا ہے مجھ میں مجھ سے وہ کیسے بڑا ہے کہیے جب خدا میرا چھپا ہے مجھ میں میں نہیں ہوں تو مرا کون ہے یہ اتنے جنموں جو رہا ہے مجھ میں وہی لمحے تو غزل چھیڑتے ہیں جن کی گم گشتہ صدا ہے مجھ میں دشت ...

    مزید پڑھیے

    ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے

    ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے باہر سے اپنے آپ کا منظر نہ دیکھیے اپنے وجود ہی پہ نہ گزریں کئی شکوک سائے کو اپنے قد کے برابر نہ دیکھیے جاگے تو محض ریت ہی پائیں گے ہر طرف گر ہو سکے تو خواب میں ساگر نہ دیکھیے اپنے ہی سر کے زخم کا کچھ کیجیے علاج آیا ہے کس طرف سے یہ پتھر نہ ...

    مزید پڑھیے

    خلائے ذہن کے گنبد میں گونجتا ہوں میں

    خلائے ذہن کے گنبد میں گونجتا ہوں میں خود اپنے عہد گزشتہ کی اک صدا ہوں میں سمیٹ لاتا ہوں موتی تمہاری یادوں کے جو خلوتوں کے سمندر میں ڈوبتا ہوں میں تمہیں بھی مجھ میں نہ شاید وہ پہلی بات ملے خود اپنے واسطے اب کوئی دوسرا ہوں میں جو دے سکو تو خنک سائے دو محبت کے خیال و خواب کی دنیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3