Ayub Khawar

ایوب خاور

ایوب خاور کی غزل

    گھر دروازے سے دوری پر سات سمندر بیچ

    گھر دروازے سے دوری پر سات سمندر بیچ ایک انجانے دشمن کی ہے گھات سمندر بیچ پھر یہ ہارنے والی آنکھیں جاگیں اس دھوکے میں کوئی خواب بھنور میں آیا رات سمندر بیچ اب کیا اونچے بادبان پر خواب ستارہ چمکے آنکھیں رہ گئیں ساحل پر اور ہات سمندر بیچ اس موسم میں کون کہاں تک دیا جلائے ...

    مزید پڑھیے

    حریم حسن سے آنکھوں کے رابطے رکھنا

    حریم حسن سے آنکھوں کے رابطے رکھنا تمام عمر تحیر کے در کھلے رکھنا حصار آئینہ و خواب سے نکلنے تک شکست ذات کا منظر سنبھال کے رکھنا یہ بارگاہ محبت ہے میری خلوت ہے مرے حریف قدم احتیاط سے رکھنا فراز کوہ شب غم سے دیکھنا ہے اسے مرے خدا مری قسمت میں رت جگے رکھنا گرا دیا جسے اک بار اپنی ...

    مزید پڑھیے

    آ جائے نہ رات کشتیوں میں

    آ جائے نہ رات کشتیوں میں پھینکو نہ چراغ پانیوں میں اک چادر غم بدن پہ لے کر در در پھرا ہوں سردیوں میں دھاگوں کی طرح الجھ گیا ہے اک شخص مری برائیوں میں اس شخص سے یوں ملا ہوں جیسے گر جائے ندی سمندروں میں لوہار کی بھٹی ہے یہ دنیا بندے ہیں عذاب کی رتوں میں اب ان کے سرے کہاں ملیں ...

    مزید پڑھیے

    لہروں میں بدن اچھالتے ہیں

    لہروں میں بدن اچھالتے ہیں آؤ کہ فلک میں ڈوبتے ہیں دنیا کی ہزار نعمتوں میں ہم ایک تجھی کو جانتے ہیں آنکھوں سے دکھوں کے سارے منظر سارس کی اڑان اڑ گئے ہیں ہنستے ہوئے بے غبار چہرے بے وجہ اداس ہو رہے ہیں کچھ دکھ تو خوشی کے باب میں تھے باقی بھی نشان پا چکے ہیں یوں بھی ہے کہ پیار کے ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر غم ہے کہ اظہار نہیں کر سکتے

    اس قدر غم ہے کہ اظہار نہیں کر سکتے یہ وہ دریا ہے جسے پار نہیں کر سکتے آپ چاہیں تو کریں درد کو دل سے مشروط ہم تو اس طرح کا بیوپار نہیں کر سکتے جان جاتی ہے تو جائے مگر اے دشمن جاں ہم کبھی تجھ پہ کوئی وار نہیں کر سکتے جتنی رسوائی ملی آپ کی نسبت سے ملی آپ اس بات سے انکار نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

    سفر میں فاصلوں کے ساتھ بادبان کھو دیا

    سفر میں فاصلوں کے ساتھ بادبان کھو دیا اتر کے پانیوں میں ہم نے آسمان کھو دیا یہی کہ ان نفس غبار ساعتوں کے درمیاں ہوا نے گیت رہگزر نے ساربان کھو دیا یہ کون ساونوں میں خواب دیکھتا ہے دھوپ کے یہ کس نے اعتبار غم پس گمان کھو دیا بس ایک حرف کا گداز اس پہ قرض تھا سو وہ بچھڑتے وقت خامشی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میں خواب نہیں خواب کا ثانی بھی نہیں

    آنکھ میں خواب نہیں خواب کا ثانی بھی نہیں کنج لب میں کوئی پہلی سی کہانی بھی نہیں ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اک شہر تخیل میں تجھے اور مرے پاس ترے گھر کی نشانی بھی نہیں بات جو دل میں دھڑکتی ہے محبت کی طرح اس سے کہنی بھی نہیں اس سے چھپانی بھی نہیں آنکھ بھر نیند میں کیا خواب سمیٹیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    بجھنے لگے نظر تو پھر اس پار دیکھنا

    بجھنے لگے نظر تو پھر اس پار دیکھنا دریا چڑھے تو ناؤ کی رفتار دیکھنا اس آگہی کے آئینۂ خود مثال میں خود اپنی ذات کو سر پیکار دیکھنا آنکھوں سے رت جگوں کی حرارت نہیں گئی اے یاد یار تشنۂ آزار دیکھنا ہونٹوں پہ آ کے جم سی گئی خواہش وصال اس ان کہی پہ لذت انکار دیکھنا ہم وہ وفا پرست ...

    مزید پڑھیے

    اب تو آئے نظر میں جو بھی ہو

    اب تو آئے نظر میں جو بھی ہو نیند کے بام و در میں جو بھی ہو جسم و جاں کا مکاں ہوا خالی ایسے تنہا سفر میں جو بھی ہو گونجتے ہیں فضا میں سناٹے ٹوٹنے کے اثر میں جو بھی ہو گم تو ہوگا ستارۂ شب دل کم ہے اس رات بھر میں جو بھی ہو دھوپ ہو ابر ہو کہ سایۂ گل اب تو اس رہ گزر میں جو بھی ہو خاورؔ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نہ دیکھے گونج ہوا کی

    کوئی نہ دیکھے گونج ہوا کی نگراں ہے اک ذات خدا کی کھو گئیں چھوٹی چھوٹی اڑانیں پھیلتے شہروں میں چڑیا کی جتنے صحرا وہ سب میرے سونا ہے مٹی دنیا کی پہلے اپنی تہہ کو پا لے دیکھ روانی پھر دریا کی میں نے ان آنکھوں کی خاطر پھولوں جیسی ایک دعا کی ان پتھریلی آنکھوں میں ہے اک چپ چپ تصویر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3