Ayub Khawar

ایوب خاور

ایوب خاور کی غزل

    کن آوازوں کا سناٹا مجھ میں ہے

    کن آوازوں کا سناٹا مجھ میں ہے جو کچھ بھی تجھ میں ہے یا مجھ میں ہے تیری آنکھیں میری آنکھیں لگتی ہیں سوچ رہا ہوں کون یہ تجھ سا مجھ میں ہے ہر موسم نے تیرے در پر دستک دی آخری دستک دینے والا مجھ میں ہے دل کی مٹی لہو بنا کر چھوڑے گا یہ جو کانچ کا چلتا ٹکڑا مجھ میں ہے جس دریا کا ایک ...

    مزید پڑھیے

    عشاق بہت ہیں ترے بیمار بہت ہیں

    عشاق بہت ہیں ترے بیمار بہت ہیں تجھ حسن دل آرام کے حق دار بہت ہیں اے سنگ صفت آ کے سر بام ذرا دیکھ اک ہم ہی نہیں تیرے طلب گار بہت ہیں بے چین کئے رکھتی ہے ہر آن یہ دل کو کم بخت محبت کے بھی آزار بہت ہیں مٹی کے کھلونے ہیں ترے ہاتھ میں ہم لوگ اور گر کے بکھر جانے کے آثار بہت ہیں لکھیں تو ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کے رخ پہ رہ اعتبار میں رکھا

    ہوا کے رخ پہ رہ اعتبار میں رکھا بس اک چراغ کوئے انتظار میں رکھا عجب طلسم تغافل تھا جس نے دیر تلک مری انا کو بھی کنج خمار میں رکھا اڑا دیے خس و خاشاک آرزو سر راہ بس ایک دل کو ترے اختیار میں رکھا نہ جانے کون گھڑی تھی کہ اپنے ہاتھوں سے اٹھا کے شیشۂ جاں اس غبار میں رکھا یہ کس نے ...

    مزید پڑھیے

    برگ گل شاخ ہجر کا کر دے

    برگ گل شاخ ہجر کا کر دے اے خدا اب مجھے ہرا کر دے ہر پلک ہو نم آشنا مجھ سے میرا لہجہ بہار سا کر دے مجھ کو روشن مرے بیان میں کر خامشی کو بھی آئنا کر دے بیٹھ جاؤں نہ تھک کے مثل غبار دشت میں صورت صبا کر دے میری تکمیل حرف و صوت میں ہو مجھے پابند التجا کر دے کون دستک پہ کان دھرتا ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    ضبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرنا

    ضبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرنا اتنا آساں بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا تجھ سے کہنے کی کوئی بات نہ کرنا تجھ سے کنج تنہائی میں بس خود کو علامت کرنا اک بگولے کی طرح ڈھونڈتے پھرنا تجھ کو روبرو ہو تو نہ شکوہ نہ شکایت کرنا ہم گدایان وفا جانتے ہیں اے در حسن عمر بھر کار ندامت پہ ندامت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3