روبرو جاناں
ہمیں اب تک تری کچھ بھی نہ کہنے والی آنکھوں سے یہ شکوہ ہے جو کمسن خواب ان آنکھوں میں منظر کاڑھتے تھے وہ کبھی تیرے لبوں کے پھول بنتے اور ہمارے دامن اظہار میں کھلتے ہمیں ان مسکراتے چپ لبوں سے بھی شکایت ہے ہمارے شعر سن کر کھلکھلاتے تھے مگر کچھ بھی نہ کہتے تھے نہ جانے ایسے لمحوں میں ...