Ayub Khawar

ایوب خاور

ایوب خاور کی غزل

    گزر اوقات نہیں ہو پاتی

    گزر اوقات نہیں ہو پاتی دن سے اب رات نہیں ہو پاتی ساری دنیا میں بس اک تم سے ہی اب ملاقات نہیں ہو پاتی جو دھڑکتی ہے مرے دل میں کہیں اب وہی بات نہیں ہو پاتی جمع کرتا ہوں سر چشم بہت پھر بھی برسات نہیں ہو پاتی لاکھ مضموں لب اظہار پہ ہیں اور مناجات نہیں ہو پاتی ہاتھ میں ہاتھ لیے ...

    مزید پڑھیے

    بات یہ تیرے سوا اور بھلا کس سے کریں

    بات یہ تیرے سوا اور بھلا کس سے کریں تو جفا کار ہوا ہے تو وفا کس سے کریں آئنہ سامنے رکھیں تو نظر تو آئے تجھ سے جو بات چھپانی ہو کہا کس سے کریں ہاتھ الجھے ہوئے ریشم میں پھنسا بیٹھے ہیں اب بتا کون سے دھاگے کو جدا کس سے کریں زلف سے چشم و لب و رخ سے کہ تیرے غم سے بات یہ ہے کہ دل و جاں کو ...

    مزید پڑھیے

    سوچوں میں لہو اچھالتے ہیں

    سوچوں میں لہو اچھالتے ہیں ہم اپنی تہوں میں جھانکتے ہیں دنیا کی ہزار نعمتوں میں ہم ایک تجھی کو جانتے ہیں آنکھوں سے دکھوں کے رنگ آخر سارس کی اڑان اڑ گئے ہیں ساون کی طرح ہمیں بھگو کر بادل کی طرح گزر گئے ہیں یوں بھی ہے کہ پیار کے نشے میں کچھ سوچ کے لوگ رو پڑے ہیں وہ دکھ تو خوشی کے ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی دن نہ کوئی رات انتظار کی ہے

    نہ کوئی دن نہ کوئی رات انتظار کی ہے کہ یہ جدائی بھروسے کی اعتبار کی ہے جو خاک اڑی ہے مرے دکھ سمیٹ لیں گے اسے جو بچھ گئی سر منظر وہ رہ گزار کی ہے وہ وصل ہو کہ کھلے آئنے پہ عکس جمال یہ آرزو ہے مگر بات اختیار کی ہے اسی کا نام ہے وحشت سرائے جاں میں چراغ اسی کے لمس میں دھڑکن دل فگار کی ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ توڑ دے رہا کر دے

    آئنہ توڑ دے رہا کر دے بے وفا اک یہی وفا کر دے رشتۂ درد توڑ دے دل سے رنگ کو پھول سے جدا کر دے زندگی بھر تجھی کو چاہا ہے قرض کچھ تو مرا ادا کر دے دے رہا ہے زکات حسن اگر مرے حق سے ذرا بڑھا کر دے مدتیں ہو گئیں تجھے دیکھے اب تو ملنے کا سلسلہ کر دے پھر کوئی گل کھلے سر مژگاں پھر در خواب ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا

    آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا قطرۂ خوں پانیوں کے ساتھ رسوا ہو گیا خاک کی چادر میں جسم و جاں سمٹتے ہی نہیں اور زمیں کا رنگ بھی اب دھوپ جیسا ہو گیا ایک اک کر کے مرے سب لفظ مٹی ہو گئے اور اس مٹی میں دھنس کر میں زمیں کا ہو گیا تجھ سے کیا بچھڑے کہ آنکھیں ریزہ ریزہ ہو گئیں آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    طلسم اسم محبت ہے درپئے در دل

    طلسم اسم محبت ہے درپئے در دل کوئی بتائے اب اس کا کرے تو کیا کرے دل فسون جنبش مژگاں نہ پوچھیے سر راہ پکارتے ہی رہے ہم ارے ارے ارے دل پھر اس کے بعد ہمیں یہ بھی تو نہیں رہا یاد نظر گری ہے کہاں کھو گیا کہاں زر دل قدم قدم پہ ترا غم ہے خیمہ زن مری جاں ہمک بھرے بھی تو آخر بتا کہاں بھرے ...

    مزید پڑھیے

    سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام

    سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام ہر سر میں ہے رنگ دھنک کا تیرے نام جنگل جنگل اڑنے والے سب موسم اور ہوا ہے سبز دوپٹہ تیرے نام ہجر کی شام اکیلی رات کے خالی در صبح فراق کا زرد اجالا تیرے نام تیرے بنا جو عمر بتائی بیت گئی اب اس عمر کا باقی حصہ تیرے نام ان شاعر آنکھوں نے جتنے رنگ ...

    مزید پڑھیے

    چراغ قرب کی لو سے پگھل گیا وہ بھی

    چراغ قرب کی لو سے پگھل گیا وہ بھی عذاب ہجر سے میں کیا، نکل گیا وہ بھی ردائے ابر جمال حجاب کیا سرکی کہ انگ انگ ستاروں میں ڈھل گیا وہ بھی دیار خواب میں اک شخص ہم قدم تھا مگر پڑا جو وقت تو رستہ بدل گیا وہ بھی یہ اس کی یاد کا اعجاز تھا کہ اب کے برس جو وقت ہم پہ کڑا تھا سو ٹل گیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    اک تم کہ ہو بے خبر سدا کے

    اک تم کہ ہو بے خبر سدا کے موسم ہے کہ ہاتھ مل رہا ہے ظاہر میں صبا خرام خوشبو باطن میں نفاق پل رہا ہے اے لذت ہجر یاد رکھنا یہ لمحۂ وصل کھل رہا ہے آئینے میں عکس ڈھل رہا ہے پانی میں چراغ جل رہا ہے آنکھوں میں غبار منزلوں کا قدموں میں سراب چل رہا ہے جیسے کوئی یاد آ رہا ہو آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3