کوئی نہ دیکھے گونج ہوا کی

کوئی نہ دیکھے گونج ہوا کی
نگراں ہے اک ذات خدا کی


کھو گئیں چھوٹی چھوٹی اڑانیں
پھیلتے شہروں میں چڑیا کی


جتنے صحرا وہ سب میرے
سونا ہے مٹی دنیا کی


پہلے اپنی تہہ کو پا لے
دیکھ روانی پھر دریا کی


میں نے ان آنکھوں کی خاطر
پھولوں جیسی ایک دعا کی


ان پتھریلی آنکھوں میں ہے
اک چپ چپ تصویر وفا کی


ذات سفر کے لاکھوں رستے
آبلہ پائی مجھ تنہا کی


دروازے کی اوٹ سے جھانکے
یاد تمہاری شکل صبا کی


غم اندر کا نم ہے خاورؔ
باہر آنچ ہے تیز ہوا کی