Aurang zeb

اورنگ زیب

اورنگ زیب کی غزل

    ہوس نے مجھ سے پوچھا تھا تمہارا کیا ارادہ ہے

    ہوس نے مجھ سے پوچھا تھا تمہارا کیا ارادہ ہے بدن کار محبت میں برائے استفادہ ہے کبھی پہنا نہیں اس نے مرے اشکوں کا پیراہن اداسی میری آنکھوں میں ازل سے بے لبادہ ہے بھڑک کر شعلہ‌ٔ وحشت لہو میں بجھ گیا ہوگا ذرا سی آگ تھی لیکن دھواں کتنا زیادہ ہے اگر تم غور سے دیکھو رخ مہتاب کم پڑ ...

    مزید پڑھیے

    پوچھتے ہیں تجھ کو سفاکی کہاں رہ کر ملی

    پوچھتے ہیں تجھ کو سفاکی کہاں رہ کر ملی یہ کرامت بھیڑیوں کے درمیاں رہ کر ملی حادثوں کی زد میں رہتے ہیں زمین و آسماں کون سی اچھی خبر مجھ کو یہاں رہ کر ملی ہر نفس مجھ کو اذیت کا سفر کرنا پڑا زندگی مجھ سے ہمیشہ بد گماں رہ کر ملی اک تلاوت نے مری سانسوں کو بخشا ہے دوام زندگی مجھ کو سر ...

    مزید پڑھیے

    رنگ تو موجود کی تصویر ہو سکتے نہیں

    رنگ تو موجود کی تصویر ہو سکتے نہیں وہ جو منظر خواب ہیں تعبیر ہو سکتے نہیں کیوں مجھے اشعار کہنے کا ہنر اس نے دیا مجھ سے میرے دکھ اگر تحریر ہو سکتے نہیں آنکھ میں منظر تو آ سکتے ہیں صورت اوڑھ کر آئنے تو عکس سے زنجیر ہو سکتے نہیں میں ہی اپنے درد و غم لکھوں گا اپنے ہاتھ سے یہ جنازے آپ ...

    مزید پڑھیے

    آخر بگڑ گئے مرے سب کام ہونے تک

    آخر بگڑ گئے مرے سب کام ہونے تک اک عمر لگ گئی مجھے ناکام ہونے تک دل کش دکھائی دیتے ہیں جو لوگ صبح دم ان پر نظر نہ ڈالو گے تم شام ہونے تک جس عشق کو چھپانے میں اک عمر لگ گئی اک پل لگا ہے اس کو سر عام ہونے تک قیمت مری ذرا سی محبت تھی دوستو پر مدتیں لگیں مجھے نیلام ہونے تک دنیا نے زیبؔ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں یہ جیت نہیں ہے تو اس کو مات سمجھ

    نہیں یہ جیت نہیں ہے تو اس کو مات سمجھ کہ تیرے ساتھ یہاں ہو گیا ہے ہاتھ سمجھ میں اپنے پیادے سے تیرا وزیر ماروں گا بہ‌ غور دیکھ مری چال واردات سمجھ کسی کسی پہ ہی کھلتے ہیں پیچ و خم میرے میں اتنا سہل نہیں میری مشکلات سمجھ محبت اتنی رعایت نہیں دیا کرتی اگر وہ ہنس کے بھی دیکھے تو ...

    مزید پڑھیے

    نہتے آدمی پہ بڑھ کے خنجر تان لیتی ہے

    نہتے آدمی پہ بڑھ کے خنجر تان لیتی ہے محبت میں نہ پڑ جانا محبت جان لیتی ہے اسے خاموش دیکھوں تو سنائی کچھ نہیں دیتا دکھائی کچھ نہیں دیتا نظر جب کان لیتی ہے اداسی آشنا ہے اس قدر آہٹ سے میری اب جہاں سے بھی گزرتا ہوں مجھے پہچان لیتی ہے خوشی تو دے ہی دیتی ہے تری دنیا مجھے لا کر مگر ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ سے گزرنے والا تھا

    آئنہ سے گزرنے والا تھا عکس ہستی بکھرنے والا تھا لفظ ترتیب دے رہا تھا میں شعر مجھ پر اترنے والا تھا دوست تصویر تو پرائی تھی میں تو بس رنگ بھرنے والا تھا ہم بھی کیا اس کے ساتھ مر جاتے مرنے والا تو مرنے والا تھا پھر اچانک بدل گیا منظر میں جسے نقش کرنے والا تھا پھر مجھے سامنے سے ...

    مزید پڑھیے

    اشک کو دریا بنایا آنکھ کو ساحل کیا

    اشک کو دریا بنایا آنکھ کو ساحل کیا میں نے مشکل وقت کو کچھ اور بھی مشکل کیا ایک مایوسی ہی دل میں کب تلک رہتی مرے میں نے مایوسی میں دل کا خوف بھی شامل کیا نیند کی امداد جیسے ہی بہم پہنچی مجھے آنکھ کے مقتل میں اپنے خواب کو داخل کیا ورنہ تیرا چھوڑ جانا جان لے جاتا مری کرب میں آنسو ...

    مزید پڑھیے

    صبح تلک افلاک پہ اک کیفیت طاری کرتا ہوں

    صبح تلک افلاک پہ اک کیفیت طاری کرتا ہوں چاند کو اپنی نظم سنا کر شب بے داری کرتا ہوں چوکیدار ہوں لیکن میرا لمبا چوڑا کام نہیں ایک ہی پھول ہے باغ میں جس کی پہرے داری کرتا ہوں گھر سے نکل آتا ہوں اکثر صبح کے تڑکے وحشت میں جھیل میں پتھر پھینک کے دن بھر وقت گزاری کرتا ہوں رات گزر جاتی ...

    مزید پڑھیے

    خوش بہت آتے ہیں مجھ کو راستے دشوار سے

    خوش بہت آتے ہیں مجھ کو راستے دشوار سے سر پھرا ہوں میں نہیں ڈرتا کسی دیوار سے منزلوں کو پل میں پیچھے چھوڑتا جاتا ہوں میں راستے بھی خوف کھاتے ہیں مری رفتار سے خامشی سے صورتیں مٹ جائیں گی منظر سے کیا کچھ نہیں کہنا کسی کو آئنہ بردار سے خشک آنکھوں سے میں تکتا ہوں کنارے کی طرف مجھ کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3