ہوس نے مجھ سے پوچھا تھا تمہارا کیا ارادہ ہے
ہوس نے مجھ سے پوچھا تھا تمہارا کیا ارادہ ہے بدن کار محبت میں برائے استفادہ ہے کبھی پہنا نہیں اس نے مرے اشکوں کا پیراہن اداسی میری آنکھوں میں ازل سے بے لبادہ ہے بھڑک کر شعلۂ وحشت لہو میں بجھ گیا ہوگا ذرا سی آگ تھی لیکن دھواں کتنا زیادہ ہے اگر تم غور سے دیکھو رخ مہتاب کم پڑ ...