آ کر عروج کیسے گرا ہے زوال پر
آ کر عروج کیسے گرا ہے زوال پر حیران ہو رہا ہوں ستاروں کی چال پر اک اشک بھی ڈھلک کے دکھائے اب آنکھ سے میں صبر کر چکا ہوں تمہارے خیال پر آ آ کے اس میں مچھلیاں ہوتی رہیں فرار ہنستی ہے جل پری بھی مچھیروں کے جال پر مایوس ہو کے دیکھنا کیا آسمان کو اڑنے کا شوق ہے تو مری جاں نکال ...