Aurang zeb

اورنگ زیب

اورنگ زیب کی غزل

    آ کر عروج کیسے گرا ہے زوال پر

    آ کر عروج کیسے گرا ہے زوال پر حیران ہو رہا ہوں ستاروں کی چال پر اک اشک بھی ڈھلک کے دکھائے اب آنکھ سے میں صبر کر چکا ہوں تمہارے خیال پر آ آ کے اس میں مچھلیاں ہوتی رہیں فرار ہنستی ہے جل پری بھی مچھیروں کے جال پر مایوس ہو کے دیکھنا کیا آسمان کو اڑنے کا شوق ہے تو مری جاں نکال ...

    مزید پڑھیے

    عشق سے میں ڈر چکا تھا ڈر چکا تو تم ملے

    عشق سے میں ڈر چکا تھا ڈر چکا تو تم ملے دل تو کب کا مر چکا تھا مر چکا تو تم ملے جب میں تنہا گھٹ رہا تھا تب کہاں تھی زندگی دل بھی غم سے بھر چکا تھا بھر چکا تو تم ملے بے قراری پھر محبت پھر سے دھوکہ اب نہیں فیصلہ میں کر چکا تھا کر چکا تو تم ملے میں تو سمجھا سب سے بڑھ کر مطلبی تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    کیا آسماں سے ربط یقیں محو خواب ہے

    کیا آسماں سے ربط یقیں محو خواب ہے سوئی ہوئی ہے خاک زمیں محو خواب ہے ہے نیند میں اطاعت و عرفاں کا سلسلہ سجدوں کے ساتھ ساتھ جبیں محو خواب ہے سوئے ہوئے تو سوئے ہیں دیکھو مگر یہاں جو جاگتا ہے وہ بھی کہیں محو خواب ہے یہ شہر گہری نیند میں جاتا نہیں کبھی ہر شخص اپنے اپنے تئیں محو خواب ...

    مزید پڑھیے

    اب کوئی اور مصیبت تو نہ پالی جائے

    اب کوئی اور مصیبت تو نہ پالی جائے اس کی یادوں سے بھی اب جان چھڑا لی جائے وہ بھی میرے لیے کچھ سوچتا ہے سوچتا ہوں کیسے دل سے مرے یہ خام خیالی جائے زیست بے ربط ہے پر ہے تو خدا کی نعمت جس طرح سے بھی یہ نبھتی ہے نبھا لی جائے ایسے بھی دوست ہیں کچھ جن کا یہی مقصد ہے وار کیا ان کی کوئی بات ...

    مزید پڑھیے

    یہ باتوں ہی باتوں میں باتیں بدلنا

    یہ باتوں ہی باتوں میں باتیں بدلنا کوئی تم سے سیکھے یہ آنکھیں بدلنا ہم آسیب کے ڈر سے گھر کیوں بدل لیں پرندوں پہ جچتا ہے شاخیں بدلنا کچھ اپنا بھی کہہ لو یوں کب تک چلے گا ردیفیں اچکنا زمینیں بدلنا وہی غم سے عاری ہیں کار جہاں میں جنہیں خوب آتا ہے راہیں بدلنا یہ جینا بھی شطرنج ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3