Aurang zeb

اورنگ زیب

اورنگ زیب کی غزل

    عام رستے سے ہٹ کے آیا ہوں

    عام رستے سے ہٹ کے آیا ہوں ساری دنیا سے کٹ کے آیا ہوں میری وسعت تجھے ڈرا دیتی اپنے اندر سمٹ کے آیا ہوں کوئی تازہ ستم کہ میں پچھلے حادثوں سے نمٹ کے آیا ہوں ہاں محبت تو مار دیتی ہے یہ کہانی میں رٹ کے آیا ہوں میری حالت سے ماپ رستے کو میں کہاں سے پلٹ کے آیا ہوں راہ غم اب ڈرا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کیسا منظر گزرنے والا تھا

    کیسا منظر گزرنے والا تھا آنکھ سے ڈر گزرنے والا تھا وہ عجب رہ گزار تھی جس کا مستحق ہر گزرنے والا تھا وقت سے میں گزر رہا تھا مگر وقت مجھ پر گزرنے والا تھا ایک ہی دل ملا تھا اور دل بھی کچھ نہ کچھ کر گزرنے والا تھا اس نے بھیجے تھے اشک منظر میں خشک سے تر گزرنے والا تھا میرے رستے کو ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ ہے خیال کی حیرت

    آئنہ ہے خیال کی حیرت اس پہ تیرے جمال کی حیرت کوئی چہرہ نہیں تمنا کا کچھ نہیں خد و خال کی حیرت کون سا شرق کس طرح کا غرب کیا جنوب و شمال کی حیرت ایسا کرتا ہوں باندھ دیتا ہوں زخم پر اندمال کی حیرت دیکھنے والا بھی پریشاں ہے ٹوٹے شیشے میں بال کی حیرت دل پہ چلتا ہے درد کا جادو آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    اس نگاہ ناز نے یوں رات بھر تجسیم کی

    اس نگاہ ناز نے یوں رات بھر تجسیم کی سب چراغوں میں برابر روشنی تقسیم کی رات پیچھے پڑ گئی تھی خوف کے سائے لیے خواب سے آگے نکل کر وقت میں ترمیم کی آئنہ ہو جائے گا یہ دشت مجھ پر ایک دن گرہیں کھلتی جا رہی ہیں احسن تقویم کی دونوں ہی آ کر الف کی روشنی میں ضم ہوئیں اک تجلی لام کی اور اک ...

    مزید پڑھیے

    جو کہا تھا تمہیں سنا بھی تھا

    جو کہا تھا تمہیں سنا بھی تھا آزمانا نہیں کہا بھی تھا میرا ملنا نہیں ہوا لیکن میں تو اپنی طرف گیا بھی تھا عشق ہوتا ہے مانتا ہوں میں مجھ کو اک بار یہ ہوا بھی تھا یہ سزا جو بھگت رہے ہو تم کیا حقیقت میں کچھ کیا بھی تھا میرے مرنے کا کیا ہوا مطلب اس کا مطلب کہ میں جیا بھی تھا تم تو ...

    مزید پڑھیے

    آج شب معراج ہوگی اس لیے تزئین ہے

    آج شب معراج ہوگی اس لیے تزئین ہے وہ قدم اٹھے ہیں جن کو آسماں قالین ہے ماں نے پڑھ کر پھونک دی تھی مجھ پہ بچپن میں کبھی میرے دل پر نقش اب تک سورۂ یٰسین ہے اشک کے بوسے کی لذت کیا بتاؤں میں تمہیں کیا بتاؤں میں تمہیں یہ کس قدر نمکین ہے اس کو درویشی سمجھنے والوں پر حیران ہوں ہاتھ میں ...

    مزید پڑھیے

    عشق کیا ہے بے بسی ہے بے بسی کی بات کر

    عشق کیا ہے بے بسی ہے بے بسی کی بات کر یہ بھی کوئی زندگی ہے زندگی کی بات کر کرب سے ٹوٹا نہیں میں درد سے مرتا نہیں مجھ پہ طاری بے حسی ہے بے حسی کی بات کر وقت سے لڑتا ہوا تقدیر سے الجھا ہوا میں نہیں ہوں سرکشی ہے سرکشی کی بات کر تو خدا جس کو بنانے پر بضد ہے نا سمجھ وہ فقط اک آدمی ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں نے وہ نظم لکھی ہے کہ خدا جانتا ہے

    میں نے وہ نظم لکھی ہے کہ خدا جانتا ہے اس کا ہر لفظ خدائی کا پتا جانتا ہے میری آنکھوں میں یہ تصویر ذرا غور سے دیکھ مجھ کو اس شخص سے ملنا ہے بتا جانتا ہے میں بھی زنجیر نہیں ہوتا کسی وحشت سے وہ بھی تنہائی سے بچنے کی دعا جانتا ہے دن تو میں پھر بھی کسی ڈھب سے بتا لیتا ہوں رات جو مجھ پہ ...

    مزید پڑھیے

    کون اتھا میں اترے میری کس پہ کھلے ہنگام مرا

    کون اتھا میں اترے میری کس پہ کھلے ہنگام مرا اشک سے کیسے بھانپ سکو گے خون میں ہے کہرام مرا کوئی تو ساعت گزرے جس میں دو تہذیبیں وصل کریں کھینچ لوں میں زنار بدن پر باندھ لے تو احرام مرا بچ کے کہاں جاؤ گے آخر تم اتنے چالاک نہیں دشت کے چپے چپے پر تو بچھا ہوا ہے دام مرا ہرے بھرے انسان ...

    مزید پڑھیے

    کیا خبر اپنے ٹھکانے کی طرف لوٹ آئے

    کیا خبر اپنے ٹھکانے کی طرف لوٹ آئے خود بہ خود تیر نشانے کی طرف لوٹ آئے سنگ لوٹ آئے پہاڑوں کی طرف آخر کار آئنے آئنہ خانے کی طرف لوٹ آئے جب کھلا ان پہ کہ نقشہ مرے صندوق میں ہے اور کچھ سانپ خزانے کی طرف لوٹ آئے رات بدمست رہے ثابت و سیار کے ساتھ صبح ہوتے ہی زمانے کی طرف لوٹ آئے گارا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3