کب تک تصورات میں دل کو لہو کریں
کب تک تصورات میں دل کو لہو کریں آ اے شب فراق کوئی گفتگو کریں دنیائے حادثات کی نیرنگیوں کی خیر کیونکر نگاہ ناز تری آرزو کریں اپنی وفا کا ذکر تیری بے رخی کی بات تو سن سکے تو آج ترے روبرو کریں پھر بھر گئے ہیں زخم دل ناصبور کے جی چاہتا ہے پھر سے تری جستجو کریں پھیلے ہوئے ہیں ...