سنو

کہو کہ رات ناداں ہے
عجب سے خواب بنتی ہے
کہو کہ چاند آدھا ہے
بہت بے چین دکھتا ہے
کہو کہ سرد موسم میں
ذرا سی گرم چاہت ہے
کہو کہ نام الفت کا
میرے نزدیک بیٹھا ہے
کہو کہ یاد پیہم سی
ذرا سا شور کرتی ہے
کہو کہ دل مچلتا ہے
ذرا رنجور کرتا ہے
کہو کہ سرد سانسیں بھی
عجب تسکین دیتی ہیں
کہو کہ نام اس کا بھی
ہتھیلی پر لکھا ہے اب
کہو سب کچھ
وہ جو تم کو
بہت پہلے ہی کہنا تھا
کہو سب کچھ
مگر دل کے ستارے
پاس ہی رکھنا
اگر یہ ٹوٹ جائیں تو
بہت تکلیف ہوتی ہے
بہت تکلیف ہوتی ہے