محبت میں تیری وفا چاہتا ہوں

محبت میں تیری وفا چاہتا ہوں
وفا تجھ سے او دل ربا چاہتا ہوں


نہیں طاقت ضبط یا رب مجھے اب
میں احوال دل کا کہا چاہتا ہوں


فنا ہو کے راہ محبت میں اے جاں
بہ فیض تمنا بقا چاہتا ہوں


ذرا دیکھ لو آ کے پہلی نظر سے
کہ میں درد دل کچھ سوا چاہتا ہوں


بہت غم زدہ ہوں بہت غم زدہ ہوں
میں اب ایک درد آشنا چاہتا ہوں


مرا حال اسلمؔ کوئی ان سے پوچھے
کہ میں عشق میں ان سے کیا چاہتا ہوں