Ashraf Yaqubi

اشرف یعقوبی

اشرف یعقوبی کی غزل

    نہ دے وہ صبح مجھ کو جو اسیر شام ہو جائے

    نہ دے وہ صبح مجھ کو جو اسیر شام ہو جائے عطا کر وہ سحر جو نور کا پیغام ہو جائے وہ سورج آسماں پر سر اٹھا کر اگ نہیں سکتا کہ جس کی روشنی کی آبرو نیلام ہو جائے قلم کاغذ لئے پھرتا ہوں اپنی جیب میں ہر دم نہ جانے کب کہاں اشعار کا الہام ہو جائے سمجھ لو تم بلائے ناگہانی آنے والی ہے پرندہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں جو نہیں برباد وہ رانجھا کیا ہے

    عشق میں جو نہیں برباد وہ رانجھا کیا ہے ناؤ ڈوبی نہ کبھی جس میں وہ دریا کیا ہے اس حقیقت کی طرف اور دکھانا کیا ہے تیس کے چاند میں اے دوستو رکھا کیا ہے پھینک کر دیکھ لو سکہ کبھی اک چاندی کا جال میں آدمی پھنستا ہے پرندہ کیا ہے چھت سے پھینکی ہوئی لڑکی سے یہ کیا پوچھتے ہو ہم سے پوچھو ...

    مزید پڑھیے

    بھڑک جانے کی خواہش کچھ تو چنگاری میں رہتی ہے

    بھڑک جانے کی خواہش کچھ تو چنگاری میں رہتی ہے ہوا بھی اس کو شہہ دینے کی تیاری میں رہتی ہے اسے معلوم ہے بچے بگڑ جاتے ہیں شوخی میں مگر ماں ہے کہ بچوں کی طرف داری میں رہتی ہے رقم کرتا ہے جو انسان تنہائی کے سائے میں کہانی ہر کسی کے دل کی الماری میں رہتی ہے وفا کے معنی و مطلب سے کل نا ...

    مزید پڑھیے

    برف شعلہ ہے آگ پانی ہے

    برف شعلہ ہے آگ پانی ہے یہ سیاست کی مہربانی ہے نفرتوں سے کہو نکل جائیں دل محبت کی راجدھانی ہے اس پہ بھی ہے نظر زمانے کی میرے پرکھوں کی جو نشانی ہے دور رہنے لگی تھکن مجھ سے جب سے صحرا کی بات مانی ہے وہ بھی ہم راہ ہیں میرے اشرفؔ اور موسم بھی زعفرانی ہے

    مزید پڑھیے

    دریا نہیں سراب ہے میں نے کہا نہ تھا

    دریا نہیں سراب ہے میں نے کہا نہ تھا دنیا طلسم خواب ہے میں نے کہا نہ تھا چھونا اسے عذاب ہے میں نے کہا نہ تھا اس کا بدن رباب ہے میں نے کہا نہ تھا پھر بھی تو اس میں بوئے وفا ڈھونڈھتا رہا وہ کاغذی گلاب ہے میں نے کہا نہ تھا جو تیرے ارد گرد ہوائیں ہیں ان کے پاس ہر سانس کا حساب ہے میں نے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ہاتھوں میں اپنے کاسۂ ذلت نہیں لے گا

    کبھی ہاتھوں میں اپنے کاسۂ ذلت نہیں لے گا جو ہے خوددار وہ خیرات کی دولت نہیں لے گا جسے خانہ بدوشوں کی طرح جینے کی عادت ہے کہیں بھی مستقل سر پر وہ کوئی چھت نہیں لے گا ابھی پکی سڑک سے گاؤں میرا دور ہے صاحب کوئی پانی پلا کر آپ سے قیمت نہیں لے گا وہ ڈاکو ہے تو سب کچھ چھین کر لے جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا با وفا نہیں ہوتا

    بے وفا با وفا نہیں ہوتا ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا اب زمانے میں ایک بھی سجدہ زیر خنجر ادا نہیں ہوتا سنتے آئے ہیں سر ہتھیلی پر رکھنے والا فنا نہیں ہوتا چوک جاتے تھے بات ہے کل کی اب نشانہ خطا نہیں ہوتا جو برا سوچتے ہیں اوروں کا ان کا اپنا بھلا نہیں ہوتا بعد لٹنے کے یہ ہوا ...

    مزید پڑھیے

    بھیگے موسم سے لپٹنے کا نتیجہ نکلا

    بھیگے موسم سے لپٹنے کا نتیجہ نکلا اپنا ارمان بھی کاغذ کا کھلونا نکلا رات کے آخری حصے میں یہ دیکھا میں نے تیرگی چیر کے سورج کا اجالا نکلا چور ہیرے کا سمجھتی رہی دنیا جس کو اس کی مٹھی سے تو تسبیح کا دانہ نکلا بس میں جب کر نہ سکا اس کو کسی منتر سے جان ناگن سے چھڑا کر وہ سپیرا ...

    مزید پڑھیے