برف شعلہ ہے آگ پانی ہے
برف شعلہ ہے آگ پانی ہے
یہ سیاست کی مہربانی ہے
نفرتوں سے کہو نکل جائیں
دل محبت کی راجدھانی ہے
اس پہ بھی ہے نظر زمانے کی
میرے پرکھوں کی جو نشانی ہے
دور رہنے لگی تھکن مجھ سے
جب سے صحرا کی بات مانی ہے
وہ بھی ہم راہ ہیں میرے اشرفؔ
اور موسم بھی زعفرانی ہے