اختلاف

بیاض زندگی میں امن کا ورق ہی صاف ہے
یہ عافیت کا قصر ہے اور قصر میں شگاف ہے
زمیں پہ آسماں نہیں یہ ظلم کا غلاف ہے
ہمیں یہ ظلم میں اٹی فضا سے اختلاف ہے


کرشمہ گر نگاہ سے ہمیں کوئی غرض نہیں
بہانہ ساز آہ سے ہمیں کوئی غرض نہیں
نمائشی کراہ سے ہمیں کوئی غرض نہیں
ہمیں گلی سڑی ہوئی وفا سے اختلاف ہے


کہیں ہے انتہا پسند خو کی ناگوار بو
کہیں ہے سرد ہستیوں پہ کانپتی ردائے خو
کہیں حواس میں کمی کہیں حواس میں غلو
ہمیں تو عصر حال کی ہوا سے اختلاف ہے


وہاں تو فوج مصر ہے یہاں نہیں کوئی عصا
مخالفت میں ہوش رکھ نہ اس طرح سے جوش کھا
بغور دست و بازوئے عدو کو دیکھ لے ذرا
ہمیں تری گھٹی ہوئی صدا سے اختلاف ہے


شعور دیں سے جبر ناروا کی باگ موڑ دے
سکون و آگہی سے دو دلوں کا ربط جوڑ دے
سلامتی سے پنجۂ ستم کا زور توڑ دے
ہمیں تری ٹوٹی ہوئی عصا سے اختلاف ہے