اشہد کریم الفت کی غزل

    دعائے دست فضیلت سے سر کی رونق ہے

    دعائے دست فضیلت سے سر کی رونق ہے ہمارے گھر کے بزرگوں سے گھر کی رونق ہے در و دیوار سے کلکاریاں نکلتی ہوئیں ابھی بھی صحن میں بوڑھے شجر کی رونق ہے ہری بھری ہے یہ چوکھٹ کسی کے قدموں سے ہماری نیم شبی بھی سحر کی رونق ہے زمانہ دیکھ چکا ہے جلال سورج کا یہ شام سرمۂ نور نظر کی رونق ...

    مزید پڑھیے

    اونچے پیڑوں کے نیچے ہنسی رہ گئی

    اونچے پیڑوں کے نیچے ہنسی رہ گئی کالی پرچھائیں میں چاندنی رہ گئی سرخ گالوں پہ آنسو کے قطرے گرے پھول سے ہونٹ پر تشنگی رہ گئی اے خدا تیری دنیا میں سب کچھ تو ہے دل دھڑکتا ہے کیوں کیا کمی رہ گئی کس نے تصویر کھینچی ہے آواز کی دور سے بولتی زندگی رہ گئی سر شام تیزی سے رخصت ہوئی رات کے ...

    مزید پڑھیے

    چراغوں کا کلیجہ بھن رہی ہیں

    چراغوں کا کلیجہ بھن رہی ہیں ہوائیں درد کس کا سن رہی ہیں بہت مصروف ہیں سانسیں ہماری ابھی جینے کی چادر بن رہی ہیں یہ اڑتی رنگ برنگی تتلیاں کیا شگفتہ پھول دل کا چن رہی ہیں پہاڑی راگ جب ندیوں نے چھیڑے اچھلتی لہریں خود سر دھن رہی ہیں چمکتی بجلیوں پہ غور کرنا ہمارے ہوش کا ناخن رہی ...

    مزید پڑھیے

    اک دیا جل رہا ہے ہوا تیز ہے

    اک دیا جل رہا ہے ہوا تیز ہے دل مگر کانپتا ہے ہوا تیز ہے عارضوں کے پر پنکھ کیا ہو گئے شوق محو دعا ہے ہوا تیز ہے ایک جھونکے میں خوشبو کہاں اڑ گئی کون سا گل کھلا ہے ہوا تیز ہے دشت در دشت اڑتی ہوئی خاک میں زندگی لاپتہ ہے ہوا تیز ہے کہہ رہی ہیں سمندر کی خاموشیاں میرے سینے میں کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    عجیب شخص ہے تیور ہے باغیانہ سا

    عجیب شخص ہے تیور ہے باغیانہ سا بنائے رکھتا ہے سولی پہ آشیانہ سا عجیب شوق ہے شوق وصال بھی اس کا گلال چہرہ تبسم ہے فاتحانہ سا نگاہ ناز لیے خواب خواب صورت ہے ہر آدمی ہے یہاں گمشدہ فسانہ سا تصورات کے بت ٹوٹتے بکھرتے ہیں ہر اک جمود پہ لگتا ہے تازیانہ سا تڑپتی مچھلی کی آنکھیں پھڑک ...

    مزید پڑھیے

    آپ ناراض ہیں اور ہم بھی تو شرمندہ ہیں

    آپ ناراض ہیں اور ہم بھی تو شرمندہ ہیں دونوں دن رات تڑپتے ہیں مگر زندہ ہیں شاخ مژگاں پہ ابھر آئے ہیں کچھ نقش جمال ذہن کی خاک میں چہرے کئی تابندہ ہیں شبنمی رات کے پھولوں نے اتارے ہیں لباس گرم پوشاک میں سورج کے نمائندہ ہیں دل کی دھڑکن بھی وہی سانس کے نغمے بھی وہی ہر رگ و ریشے ترے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی باندھی گئی ہے جب ہوا کی ڈور سے

    زندگی باندھی گئی ہے جب ہوا کی ڈور سے میں نے طوفاں کو دبا رکھا ہے اپنی اور سے روز و شب کی آڑی ترچھی سی کئی پرچھائیاں شام جیسے بیٹھی ہو کاجل لگا کر بھور سے تھرتھراتے ہونٹ پر کچھ ٹوٹتے الفاظ ہیں دل دھڑکتا جا رہا ہے اور بھی کچھ زور سے سرخ آنکھوں کی لکیروں نے نچوڑا دل کا خوں ریت کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر صدا سوئے فلک عرش سے ٹکراتی ہے

    ہر صدا سوئے فلک عرش سے ٹکراتی ہے دل کی آواز بہت دور تلک جاتی ہے کس قدر آگ ہے اس عشق کی چنگاری میں جب بھڑکتی ہے تو پتھر کو بھی پگھلاتی ہے اس قدر دھول اڑائی ہے غم دنیا کی گردش فکر بھی آتے ہوئے شرماتی ہے میں نے دیکھا ہے کئی مرد قلندر کی حیات تاج شاہی کی انا پاؤں سے ٹھکراتی ہے جسم ...

    مزید پڑھیے

    سانس چڑھتی ہوئی اترتی ہوئی

    سانس چڑھتی ہوئی اترتی ہوئی زندگی ٹوٹتی بکھرتی ہوئی ہر طرف موت ہی کی دستک ہے دل کی آواز کیوں ہے مرتی ہوئی گہری تاریکیوں میں جگنو سی آنکھ کھلتی ہے اپنی ڈرتی ہوئی کلمۂ حق لبوں پہ جاری رکھ روشنی سی ہو کچھ ابھرتی ہوئی کیا قیامت کا دن نکل آیا جلتے سورج سے گرم دھرتی ہوئی صبر صورت ...

    مزید پڑھیے

    کتنی مجبور ہے مت پوچھئے حالت میری

    کتنی مجبور ہے مت پوچھئے حالت میری جاگتی آنکھ میں سو جاتی ہے قسمت میری رات کے پچھلے پہر فکر سے لڑتے لڑتے آج پھر ہار گئی نیند سے راحت میری آرزو عشق وفا لطف و کرم بے معنی ہائے کس کام کی ہے دوستو دولت میری سرخ رو ہونے ہی والی ہے خطائے گندم اٹھنے والے ہے پشیمانی سے شہرت ...

    مزید پڑھیے