اشہد کریم الفت کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    دعائے دست فضیلت سے سر کی رونق ہے

    دعائے دست فضیلت سے سر کی رونق ہے ہمارے گھر کے بزرگوں سے گھر کی رونق ہے در و دیوار سے کلکاریاں نکلتی ہوئیں ابھی بھی صحن میں بوڑھے شجر کی رونق ہے ہری بھری ہے یہ چوکھٹ کسی کے قدموں سے ہماری نیم شبی بھی سحر کی رونق ہے زمانہ دیکھ چکا ہے جلال سورج کا یہ شام سرمۂ نور نظر کی رونق ...

    مزید پڑھیے

    اونچے پیڑوں کے نیچے ہنسی رہ گئی

    اونچے پیڑوں کے نیچے ہنسی رہ گئی کالی پرچھائیں میں چاندنی رہ گئی سرخ گالوں پہ آنسو کے قطرے گرے پھول سے ہونٹ پر تشنگی رہ گئی اے خدا تیری دنیا میں سب کچھ تو ہے دل دھڑکتا ہے کیوں کیا کمی رہ گئی کس نے تصویر کھینچی ہے آواز کی دور سے بولتی زندگی رہ گئی سر شام تیزی سے رخصت ہوئی رات کے ...

    مزید پڑھیے

    چراغوں کا کلیجہ بھن رہی ہیں

    چراغوں کا کلیجہ بھن رہی ہیں ہوائیں درد کس کا سن رہی ہیں بہت مصروف ہیں سانسیں ہماری ابھی جینے کی چادر بن رہی ہیں یہ اڑتی رنگ برنگی تتلیاں کیا شگفتہ پھول دل کا چن رہی ہیں پہاڑی راگ جب ندیوں نے چھیڑے اچھلتی لہریں خود سر دھن رہی ہیں چمکتی بجلیوں پہ غور کرنا ہمارے ہوش کا ناخن رہی ...

    مزید پڑھیے

    اک دیا جل رہا ہے ہوا تیز ہے

    اک دیا جل رہا ہے ہوا تیز ہے دل مگر کانپتا ہے ہوا تیز ہے عارضوں کے پر پنکھ کیا ہو گئے شوق محو دعا ہے ہوا تیز ہے ایک جھونکے میں خوشبو کہاں اڑ گئی کون سا گل کھلا ہے ہوا تیز ہے دشت در دشت اڑتی ہوئی خاک میں زندگی لاپتہ ہے ہوا تیز ہے کہہ رہی ہیں سمندر کی خاموشیاں میرے سینے میں کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    عجیب شخص ہے تیور ہے باغیانہ سا

    عجیب شخص ہے تیور ہے باغیانہ سا بنائے رکھتا ہے سولی پہ آشیانہ سا عجیب شوق ہے شوق وصال بھی اس کا گلال چہرہ تبسم ہے فاتحانہ سا نگاہ ناز لیے خواب خواب صورت ہے ہر آدمی ہے یہاں گمشدہ فسانہ سا تصورات کے بت ٹوٹتے بکھرتے ہیں ہر اک جمود پہ لگتا ہے تازیانہ سا تڑپتی مچھلی کی آنکھیں پھڑک ...

    مزید پڑھیے

تمام